Saleem Ahmed' Ghazal اُسی کو ترکِ وفا کا گُماں ستانے لگے
کلامِ شاعر بزبانِ شاعر
سلیم احمد
اُسی کو ترکِ وفا کا گُماں ستانے لگے
جسے بُھلاوں تو کُچھ اور یاد آنے لگے
خیالِ ترکِ محبت کو آزمانے لگے
اُسے بھلاؤں تو کچھ اور یاد آنے لگے
اِسے سنبھال کے رکھو خزاں میں لَو دے گی
یہ خاکِ لالہ و گُل ہے، کہیں ٹھکانے لگے
تجھے میں اپنی محبت سے ہٹ کے دیکھ سکوں
یہاں تک آنے میں مجھ کو کئی زمانے لگے
بہار آئی وہ موجِ طرب لہو میں اُٹھی
کہ روح رقص میں آ جائے جسم گانے لگے
یہ اُس کا جسم ہے یا ہے طلسمِ خواب کوئی
اُدھر نگاہ اُٹھاؤں تو نیند آنے لگے
وہ حرفِ تازہ کہ گُل سا کِھلے کہاں سے ملے
کہ زخم بھر گئے اور درد سب پرانے لگے
وہ لمحے بھُول کے جن کو کوئی کمی بھی نہ تھی
جو یاد آئے تو کچھ اور دل دُکھانے لگے
کبھی بہار سے تسکینِ آرزو نہ ہوئی
جو پھول صبح کِھلے، شام کو پرانے لگے
نویدِ دورئ منزل ثبات دے مجھ کو
کہ قُرب سے تو قدم اور ڈگمگانے لگے
وفا بھی حل ہو تو ایسا نہ ہو سلیم کہ پھر
دلِ خراب نئے مسئلے اٹھانے لگے
سلیم احمد
Пікірлер: 14
Wah jnb
Waaaaaaaah
Beautiful poetry
"Tujhe main apni.. Yahan tak aane me " Wahhh kya klaam h bahot umda...
@khursheedabdullah2261
4 жыл бұрын
Shukriya
Wah wah wah Subhan Allah.Kya kehna hai.
bohat umdaah ashaar haiN! mujhe ye sher Khaas pasand aaya: kisi bahaar se taskiin-e-aarzuu na hui jo phool subah khile raat ko puraane lage
@AhmedAli-tp5xf
4 жыл бұрын
God bless you
السلامُ علیکم جناب ویڈیو پر بھی شاعر کا نام، مقام، تاریخ، کس موقع کی نسبت سے مشاعرہ ہوا ویڈیو پر لکھیں ۔ ✨✨📖مہربانی ہوگی 📖✨