Coffee With Dr Tahira Rubab

Coffee With Dr Tahira Rubab




Dr Tahira Rubab is the best psychologist in Lahore and a well-respected medical expert. Dr Tahira is the best sexologist in Lahore who provides many services. Some of her services include stress, depression, couples, and sex therapy. She has played her part in developing the latest therapies and treatments. Dr Tahira Rubab holds an international license. She has made significant efforts to introduce Pakistan into the world. She has a great reputation among the local and international communities. It is because of her dedication to the job. She wants to provide the highest quality of care to everyone. Her goal is to give her patients the tools they need to make their lives better.

Пікірлер

  • @shahidjan-tc7ky
    @shahidjan-tc7ky2 күн бұрын

    ❤❤❤ love 💕😘😘

  • @saadcheema9946
    @saadcheema99463 күн бұрын

    Phir Toh tum dono bohat Nalaik thy is kaam k liye 4 month lga diye 😂

  • @tanzeel_ah
    @tanzeel_ah3 күн бұрын

    Very informative ma'am 👏

  • @engr.muhammadwaseem5220
    @engr.muhammadwaseem52204 күн бұрын

    Coffee chanel building purpose? even you had already a channel

  • @shahzaibshaikh5259
    @shahzaibshaikh52594 күн бұрын

    Aunty ne bohot acha explain kia,

  • @360_Gamingg
    @360_Gamingg6 күн бұрын

    tottally wrong... aurat k pas backup bht hote ha larko k lye move on krna bht mushkil hota hai ... aurat backup rakhti ha jab aik side phar ho jay tu dusra pick kar deti ha

  • @muhammadazmat2478
    @muhammadazmat24787 күн бұрын

    کوئی اللہ کا بندہ جو ڈاکٹر طاہرہ سے میری شادی کروا دے مجھے یہ بہت پسند ہے

  • @user-mu1jr1sk2r
    @user-mu1jr1sk2r3 күн бұрын

    Allah sey daroo

  • @user-mu1jr1sk2r
    @user-mu1jr1sk2r3 күн бұрын

    Allah sey daroo

  • @naumanaltaf1548
    @naumanaltaf154811 күн бұрын

    During our young ages we used to play cricket volly ball swimming going out with frineds beacuse at that time there were no smart phones . Nowadays youngsters are facing alot of challenges like this young boy lack of physical activities and they are getting trapped in filth like porn and becoming introverts, they may have millions of friends online but no friends nearby so education is the only weapon to tackle these kind of problems May Allah guide our young generation towards righteous path ameen .

  • @dr.tayyabatahir
    @dr.tayyabatahir15 күн бұрын

    ❤❤❤❤

  • @albadar313.
    @albadar313.20 күн бұрын

    ڈاکٹر طاہرہ رباب کا اس طرح بن سنور کے لڑکے سے سوال کرنا خود بہت معیوب ہے جس چیز کی لت اس نوجوان کو لگی ہے وہ حسن پرستی ہی سے تو لگی ہے وہ ہی جنس جس کو دیکھنے کی عادت اسے یہاں تک لے گئی وہ جنس اس بیچارے سے پوچھتی ہے تم یہ سب کیوں دیکھتے ہو عجیب بات ہے

  • @albadar313.
    @albadar313.20 күн бұрын

    پورنوگرافی اسے چھوڑنے کا آسان طریقہ جب گناہ ہو جائے اللہ سے توبہ کرے اور نہ دیکھنے کا پختہ عظم کرے اگر توبہ ٹوٹ جائے دوبار توبہ کرے پھر نہ دیکھنے کا پختہ عظم کرے

  • @rimshazahiralishah667
    @rimshazahiralishah66721 күн бұрын

    Wow Ma'am good topic

  • @mralicheema1871
    @mralicheema1871Ай бұрын

    فحش فلمیں (پورن ویڈیوز) کے انسان کے جسمانی اور ذہنی دونوں پر برے اثرات پڑھتے ہیں ذہنی اثرات یعنی کہ ڈپریشن، چڑچڑا پن ،زیادہ غصہ انا ، مایوسی وغیرہ انسان کے دماغ کی سوچ بدل جاتی ہے اور انکھوں میں بھی شرم و حیا ختم ہو جاتی ہیں یعنی کہ ایسا انسان جو کہ اس نشے کی لت میں گرفتار ہو وہ دوسری عورتوں کو بھی یا لوگوں کو اسی نظر سے دیکھتا ہے چاہے انہوں نے پورے کپڑے بھی پہنے ہوں یعنی کہ ایسے انسان کی انکھیں ایک سکینر کی طرح سکین کرتی ہیں اگلے انسان کو اور جسمانی اثرات یعنی کہ انسان کمزور اور لاغر ہو جاتا ہے سست اور کاہل رہتا ہے کسی کام میں اس کا دل نہیں لگتا زندگی سے بھی بیزار ہوتا ہے یعنی کہ ایسے انسان کے نزدیک زندگی ختم ہو چکی ہوتی ہے اور اسے بس اسی نشے میں سکون اور مزہ ملتا ہے لیکن دوسری طرف ایسے لوگوں کا نقصان بھی ہو رہا ہوتا ہے معاشرے میں کوئی ان کی عزت نہیں ہوتی بے روزگار اور تعلیم میں بھی ناکامی ہوتی ہے اور پھر یہ فحش فلمیں انسان کے اندر بے صبرا پن بھی پیدا کرتے ہیں یعنی کہ جو لوگ ان ویڈیوز میں جو دیکھتے ہیں وہ اسے عملی طور پر بھی کرنا چاہتے ہیں ایسے لوگ زنا کی طرف جلدی مائل ہو جاتے ہیں یوں سمجھ لیا جائے کہ جب کسی انسان کو بھوک لگی ہو تو اسے کھانے کو اگر زہر بھی مل جائے تو وہ کھا لیتا ہے یہی حساب ایسے لوگوں کا بھی ہوتا ہے اور اسی وجہ سے معاشرے میں چھوٹے بچوں یا بچیوں کے ساتھ بدفالی یا جنسی حراسگی کے واقعات اج کل زیادہ ہو رہے ہیں بعض خواتین کو بھی ہراسہ کیا جاتا ہے اور پھر جن بچے یا بچیوں یا خواتین کو حراسہ کیا جاتا ہے وہ بےعزتی یا شرمندگی کے ڈر سے کسی دوسرے کو بتاتے بھی نہیں ہیں اور پھر جس چھوٹے لڑکے کے ساتھ بچپن میں اس طرح ریپ یا بد فالی کا واقعہ ہوا ہوتا ہے وہی بچہ جب بڑا جوان ہوتا ہے تو وہ پھر اگے کسی بچے ، بچی یا عورت کو اپنی ہوس کا نشانہ بناتا ہے اور اس طرح کے واقعات کی کہانی ایک ہی نقطے کے گرد گھومتی ہے کہ اس کہانی کی ابتدا کہاں سے ہوئی اور کس نے کی ریپ کے کچھ کیسز میں یہ وجوہات بھی ہو سکتی ہیں اور پھر زیادتی یا ریپ کے کیس میں سے صرف مردوں کو ہی قصوروار نہیں ٹھہرایا جا سکتا بعض عورتیں بھی اس طرح کی ذہنیت کی ہوتی ہیں کیونکہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بچتی شہوت مرد اورعورت دونوں میں برابر پائی جاتی ہے کئی دفعہ ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں جس میں مرد پر ریپ یا بدکرداری کا الزام لگ جاتا ہے جبکہ اصل قصوروار کوئی اور ہوتا ہے اور عورتوں کے ریپ کے کیسز بھی دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں اور بعض ہم جنس پرستی کے واقعات بھی ہوتے ہیں پھر یہ فحش فلمیں معاشرے میں موجود خاندانی نظام ،نسل اور اخلاقیات کو بھی ختم کرتی جا رہی ہیں یعنی کہ کچھ لوگ اس حد تک ہو جاتے ہیں کہ وہ محرم رشتوں کا بھی خیال نہیں کرتے جو لوگ اس نشے کی لت میں گرفتار ہوتے ہیں مشت زنی جیسے غلط فعل کو اپناتے ہیں ایک وقت اتا ہے کہ وہ شادی کے قابل بھی نہیں رہتے اور نہ ہی اولاد پیدا کرنے کے مردانہ کمزوری جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایسے لوگ اگر شادی بھی کر لیں تو پھر بھی کوئی بھروسہ نہیں کہ وہ اپنی بری عادات سے چھٹکارا پا سکیں گے کیونکہ بری عادتوں کو اپنانا تو اسان ہوتا ہے مگر چھوڑنا مشکل لیکن ناممکن نہیں ہیں اور جو لوگ ان فحش فلموں کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں تو وہ اپنی بیوی یا شریک حیات سے بھی یہ امید کرتے ہیں کہ جو کچھ وہ ویڈیوز میں دیکھتے ہیں ایسا ہی وہ اپنے ساتھی کے ساتھ ہی کرنے لگتے ہیں اورل سیکس لیکن لوگوں کو شاید یہ نہیں پتہ کہ ایسا کرنے سے انہیں وقتی طورپران کے دل و دماغ کو سکون اور مزہ تو ملے گا لیکن اس سے بیماریاں بھی پھیلتی ہیں جبکہ اسلام میں جو ہمبستری کا طریقہ بتایا گیا ہے میاں بیوی کے لیے لوگوں کو اس پر عمل کرنا چاہیے مگر اکثریت عوام ان پڑھ ہے جو زیادہ شعور نہیں رکھتی اور وہ ایسا کرتے ہیں لیکن مردوں کے اس رویے سے ان کا رشتہ جلدی ٹوٹ بھی سکتا ہے یا شادی زیادہ عرصے قائم نہیں رہتی کیونکہ اج کل کے دور میں طلاقوں کا رجحان بھی بڑھ گیا ہے جس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے اب جو لوگ اس نشے کے عادی ہوتے ہیں ایسے لوگوں کا کوئی بھروسہ نہیں ہوتا چاہے بظاہر وہ لوگوں کے سامنے بڑے ہی نیک ،شریف اور معتبر انسان ہو یا کوئی مولوی ہو یا کوئی عمر میں بڑا ہو بزرگ ہو پھر بھی لوگوں کو ہوشیار رہنا چاہیے اور ان سب کی ایک بڑی وجہ انسان کا تنہائی پسند ہونا بھی ہے کیونکہ خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے جب بھی انسان فارغ رہے گا تو اس طرح کی بری سوچیں ہی سوچے گا یہ ساری باتیں جو اوپر بیان کی گئی ہے یہ سب ماہر نفسیات کے ڈاکٹرز اور سائنسز کے ریسرچ سے ثابت شدہ ہیں فحش فلموں کو پوری دنیا میں پھیلانے کا پراپیگنڈا ایک سوچا سمجھا منصوبہ بھی ہے اور یہ منصوبہ کافروں یہودیوں اور عیسائیوں نے بنایا ہے مسلمانوں کے خلاف مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لیے کہ وہ اپنے دین سے دور ہو جائیں ان کے اندر دنیاوی خواہشات حرص و ہوس کا لالچ ائے ان کے اندر سے خاندانی نظام، نسل، غیرت اور اخلاقیات، شرم و حیا وغیرہ ختم ہو جائیں ۔ حلال حرام کی تمیز نہ رہے یہ بھی دوسری قوموں کی طرح جانور بن جائیں نہ کوئی خاندانی نظام، نہ نسل وغیرہ اور ان لوگوں نے یہ سازشیں اور یہ منصوبہ کوئی اچانک نہیں بنایا وہ بہت لمبے عرصے سے یہ منصوبے بنا رہے ہیں یعنی کہ اج سے 50، سو سال پہلے یا اس دور کی بات ہے جب کیمرے اور ٹیلی ویژن وغیرہ نئے نئے مارکیٹ میں ائے تھے اس سے پہلے بھی میگزین یا رسالوں کے ذریعے اس طرح کا گندا مواد پھیلایا جاتا تھا لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے اور سلطان صلاح الدین ایوبی کے دور میں بھی اس طرح کی سازشیں کی جا چکی ہیں اور پھر اس دور میں تو نہ سوشل میڈیا تھا، نہ ٹیکنالوجی اتنی ایڈوانس تھی، نہ کیمرہ تھا اور نہ ہی کمپیوٹر، نہ ٹیلی ویژن وغیرہ جنگ وہ نہیں ہوتی کہ دو ملکوں کی فوجیں امنے سامنے ا کر لڑیں یا اور جو ملک زیادہ طاقتور ہے وہ جنگ جیت جائے بعض دفعہ کمزور فوجیں بھی جنگ جیت جاتی ہیں اپنی ہمت اور جذبے کی وجہ سے لیکن ایک جنگ دماغ کی سوچ کی بھی ہوتی ہے کہ اگر کوئی ملک دوسری ملک کی قوم کی سوچ بدل دے تو وہ اس طرح دوسرے قوموں کو شکست دے کر جنگ جیت سکتا ہے اور اسی منصوبے پر ان یہودیوں اور عیسائیوں نے عمل کیا اور اج وہ طاقتور ہے اور مسلمان کمزور ہیں

  • @mralicheema1871
    @mralicheema1871Ай бұрын

    فحش فلمیں (پورن ویڈیوز) کے انسان کے جسمانی اور ذہنی دونوں پر برے اثرات پڑھتے ہیں ذہنی اثرات یعنی کہ ڈپریشن، چڑچڑا پن ،زیادہ غصہ انا ، مایوسی وغیرہ انسان کے دماغ کی سوچ بدل جاتی ہے اور انکھوں میں بھی شرم و حیا ختم ہو جاتی ہیں یعنی کہ ایسا انسان جو کہ اس نشے کی لت میں گرفتار ہو وہ دوسری عورتوں کو بھی یا لوگوں کو اسی نظر سے دیکھتا ہے چاہے انہوں نے پورے کپڑے بھی پہنے ہوں یعنی کہ ایسے انسان کی انکھیں ایک سکینر کی طرح سکین کرتی ہیں اگلے انسان کو اور جسمانی اثرات یعنی کہ انسان کمزور اور لاغر ہو جاتا ہے سست اور کاہل رہتا ہے کسی کام میں اس کا دل نہیں لگتا زندگی سے بھی بیزار ہوتا ہے یعنی کہ ایسے انسان کے نزدیک زندگی ختم ہو چکی ہوتی ہے اور اسے بس اسی نشے میں سکون اور مزہ ملتا ہے لیکن دوسری طرف ایسے لوگوں کا نقصان بھی ہو رہا ہوتا ہے معاشرے میں کوئی ان کی عزت نہیں ہوتی بے روزگار اور تعلیم میں بھی ناکامی ہوتی ہے اور پھر یہ فحش فلمیں انسان کے اندر بے صبرا پن بھی پیدا کرتے ہیں یعنی کہ جو لوگ ان ویڈیوز میں جو دیکھتے ہیں وہ اسے عملی طور پر بھی کرنا چاہتے ہیں ایسے لوگ زنا کی طرف جلدی مائل ہو جاتے ہیں یوں سمجھ لیا جائے کہ جب کسی انسان کو بھوک لگی ہو تو اسے کھانے کو اگر زہر بھی مل جائے تو وہ کھا لیتا ہے یہی حساب ایسے لوگوں کا بھی ہوتا ہے اور اسی وجہ سے معاشرے میں چھوٹے بچوں یا بچیوں کے ساتھ بدفالی یا جنسی حراسگی کے واقعات اج کل زیادہ ہو رہے ہیں بعض خواتین کو بھی ہراسہ کیا جاتا ہے اور پھر جن بچے یا بچیوں یا خواتین کو حراسہ کیا جاتا ہے وہ بےعزتی یا شرمندگی کے ڈر سے کسی دوسرے کو بتاتے بھی نہیں ہیں اور پھر جس چھوٹے لڑکے کے ساتھ بچپن میں اس طرح ریپ یا بد فالی کا واقعہ ہوا ہوتا ہے وہی بچہ جب بڑا جوان ہوتا ہے تو وہ پھر اگے کسی بچے ، بچی یا عورت کو اپنی ہوس کا نشانہ بناتا ہے اور اس طرح کے واقعات کی کہانی ایک ہی نقطے کے گرد گھومتی ہے کہ اس کہانی کی ابتدا کہاں سے ہوئی اور کس نے کی ریپ کے کچھ کیسز میں یہ وجوہات بھی ہو سکتی ہیں اور پھر زیادتی یا ریپ کے کیس میں سے صرف مردوں کو ہی قصوروار نہیں ٹھہرایا جا سکتا بعض عورتیں بھی اس طرح کی ذہنیت کی ہوتی ہیں کیونکہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بچتی شہوت مرد اورعورت دونوں میں برابر پائی جاتی ہے کئی دفعہ ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں جس میں مرد پر ریپ یا بدکرداری کا الزام لگ جاتا ہے جبکہ اصل قصوروار کوئی اور ہوتا ہے اور عورتوں کے ریپ کے کیسز بھی دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں اور بعض ہم جنس پرستی کے واقعات بھی ہوتے ہیں پھر یہ فحش فلمیں معاشرے میں موجود خاندانی نظام ،نسل اور اخلاقیات کو بھی ختم کرتی جا رہی ہیں یعنی کہ کچھ لوگ اس حد تک ہو جاتے ہیں کہ وہ محرم رشتوں کا بھی خیال نہیں کرتے جو لوگ اس نشے کی لت میں گرفتار ہوتے ہیں مشت زنی جیسے غلط فعل کو اپناتے ہیں ایک وقت اتا ہے کہ وہ شادی کے قابل بھی نہیں رہتے اور نہ ہی اولاد پیدا کرنے کے مردانہ کمزوری جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایسے لوگ اگر شادی بھی کر لیں تو پھر بھی کوئی بھروسہ نہیں کہ وہ اپنی بری عادات سے چھٹکارا پا سکیں گے کیونکہ بری عادتوں کو اپنانا تو اسان ہوتا ہے مگر چھوڑنا مشکل لیکن ناممکن نہیں ہیں اور جو لوگ ان فحش فلموں کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں تو وہ اپنی بیوی یا شریک حیات سے بھی یہ امید کرتے ہیں کہ جو کچھ وہ ویڈیوز میں دیکھتے ہیں ایسا ہی وہ اپنے ساتھی کے ساتھ ہی کرنے لگتے ہیں اورل سیکس لیکن لوگوں کو شاید یہ نہیں پتہ کہ ایسا کرنے سے انہیں وقتی طورپران کے دل و دماغ کو سکون اور مزہ تو ملے گا لیکن اس سے بیماریاں بھی پھیلتی ہیں جبکہ اسلام میں جو ہمبستری کا طریقہ بتایا گیا ہے میاں بیوی کے لیے لوگوں کو اس پر عمل کرنا چاہیے مگر اکثریت عوام ان پڑھ ہے جو زیادہ شعور نہیں رکھتی اور وہ ایسا کرتے ہیں لیکن مردوں کے اس رویے سے ان کا رشتہ جلدی ٹوٹ بھی سکتا ہے یا شادی زیادہ عرصے قائم نہیں رہتی کیونکہ اج کل کے دور میں طلاقوں کا رجحان بھی بڑھ گیا ہے جس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے اب جو لوگ اس نشے کے عادی ہوتے ہیں ایسے لوگوں کا کوئی بھروسہ نہیں ہوتا چاہے بظاہر وہ لوگوں کے سامنے بڑے ہی نیک ،شریف اور معتبر انسان ہو یا کوئی مولوی ہو یا کوئی عمر میں بڑا ہو بزرگ ہو پھر بھی لوگوں کو ہوشیار رہنا چاہیے اور ان سب کی ایک بڑی وجہ انسان کا تنہائی پسند ہونا بھی ہے کیونکہ خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے جب بھی انسان فارغ رہے گا تو اس طرح کی بری سوچیں ہی سوچے گا یہ ساری باتیں جو اوپر بیان کی گئی ہے یہ سب ماہر نفسیات کے ڈاکٹرز اور سائنسز کے ریسرچ سے ثابت شدہ ہیں فحش فلموں کو پوری دنیا میں پھیلانے کا پراپیگنڈا ایک سوچا سمجھا منصوبہ بھی ہے اور یہ منصوبہ کافروں یہودیوں اور عیسائیوں نے بنایا ہے مسلمانوں کے خلاف مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لیے کہ وہ اپنے دین سے دور ہو جائیں ان کے اندر دنیاوی خواہشات حرص و ہوس کا لالچ ائے ان کے اندر سے خاندانی نظام، نسل، غیرت اور اخلاقیات، شرم و حیا وغیرہ ختم ہو جائیں ۔ حلال حرام کی تمیز نہ رہے یہ بھی دوسری قوموں کی طرح جانور بن جائیں نہ کوئی خاندانی نظام، نہ نسل وغیرہ اور ان لوگوں نے یہ سازشیں اور یہ منصوبہ کوئی اچانک نہیں بنایا وہ بہت لمبے عرصے سے یہ منصوبے بنا رہے ہیں یعنی کہ اج سے 50، سو سال پہلے یا اس دور کی بات ہے جب کیمرے اور ٹیلی ویژن وغیرہ نئے نئے مارکیٹ میں ائے تھے اس سے پہلے بھی میگزین یا رسالوں کے ذریعے اس طرح کا گندا مواد پھیلایا جاتا تھا لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے اور سلطان صلاح الدین ایوبی کے دور میں بھی اس طرح کی سازشیں کی جا چکی ہیں اور پھر اس دور میں تو نہ سوشل میڈیا تھا، نہ ٹیکنالوجی اتنی ایڈوانس تھی، نہ کیمرہ تھا اور نہ ہی کمپیوٹر، نہ ٹیلی ویژن وغیرہ جنگ وہ نہیں ہوتی کہ دو ملکوں کی فوجیں امنے سامنے ا کر لڑیں یا اور جو ملک زیادہ طاقتور ہے وہ جنگ جیت جائے بعض دفعہ کمزور فوجیں بھی جنگ جیت جاتی ہیں اپنی ہمت اور جذبے کی وجہ سے لیکن ایک جنگ دماغ کی سوچ کی بھی ہوتی ہے کہ اگر کوئی ملک دوسری ملک کی قوم کی سوچ بدل دے تو وہ اس طرح دوسرے قوموں کو شکست دے کر جنگ جیت سکتا ہے اور اسی منصوبے پر ان یہودیوں اور عیسائیوں نے عمل کیا اور اج وہ طاقتور ہے اور مسلمان کمزور ہیں

  • @mralicheema1871
    @mralicheema1871Ай бұрын

    فحش فلمیں (پورن ویڈیوز) کے انسان کے جسمانی اور ذہنی دونوں پر برے اثرات پڑھتے ہیں ذہنی اثرات یعنی کہ ڈپریشن، چڑچڑا پن ،زیادہ غصہ انا ، مایوسی وغیرہ انسان کے دماغ کی سوچ بدل جاتی ہے اور انکھوں میں بھی شرم و حیا ختم ہو جاتی ہیں یعنی کہ ایسا انسان جو کہ اس نشے کی لت میں گرفتار ہو وہ دوسری عورتوں کو بھی یا لوگوں کو اسی نظر سے دیکھتا ہے چاہے انہوں نے پورے کپڑے بھی پہنے ہوں یعنی کہ ایسے انسان کی انکھیں ایک سکینر کی طرح سکین کرتی ہیں اگلے انسان کو اور جسمانی اثرات یعنی کہ انسان کمزور اور لاغر ہو جاتا ہے سست اور کاہل رہتا ہے کسی کام میں اس کا دل نہیں لگتا زندگی سے بھی بیزار ہوتا ہے یعنی کہ ایسے انسان کے نزدیک زندگی ختم ہو چکی ہوتی ہے اور اسے بس اسی نشے میں سکون اور مزہ ملتا ہے لیکن دوسری طرف ایسے لوگوں کا نقصان بھی ہو رہا ہوتا ہے معاشرے میں کوئی ان کی عزت نہیں ہوتی بے روزگار اور تعلیم میں بھی ناکامی ہوتی ہے اور پھر یہ فحش فلمیں انسان کے اندر بے صبرا پن بھی پیدا کرتے ہیں یعنی کہ جو لوگ ان ویڈیوز میں جو دیکھتے ہیں وہ اسے عملی طور پر بھی کرنا چاہتے ہیں ایسے لوگ زنا کی طرف جلدی مائل ہو جاتے ہیں یوں سمجھ لیا جائے کہ جب کسی انسان کو بھوک لگی ہو تو اسے کھانے کو اگر زہر بھی مل جائے تو وہ کھا لیتا ہے یہی حساب ایسے لوگوں کا بھی ہوتا ہے اور اسی وجہ سے معاشرے میں چھوٹے بچوں یا بچیوں کے ساتھ بدفالی یا جنسی حراسگی کے واقعات اج کل زیادہ ہو رہے ہیں بعض خواتین کو بھی ہراسہ کیا جاتا ہے اور پھر جن بچے یا بچیوں یا خواتین کو حراسہ کیا جاتا ہے وہ بےعزتی یا شرمندگی کے ڈر سے کسی دوسرے کو بتاتے بھی نہیں ہیں اور پھر جس چھوٹے لڑکے کے ساتھ بچپن میں اس طرح ریپ یا بد فالی کا واقعہ ہوا ہوتا ہے وہی بچہ جب بڑا جوان ہوتا ہے تو وہ پھر اگے کسی بچے ، بچی یا عورت کو اپنی ہوس کا نشانہ بناتا ہے اور اس طرح کے واقعات کی کہانی ایک ہی نقطے کے گرد گھومتی ہے کہ اس کہانی کی ابتدا کہاں سے ہوئی اور کس نے کی ریپ کے کچھ کیسز میں یہ وجوہات بھی ہو سکتی ہیں اور پھر زیادتی یا ریپ کے کیس میں سے صرف مردوں کو ہی قصوروار نہیں ٹھہرایا جا سکتا بعض عورتیں بھی اس طرح کی ذہنیت کی ہوتی ہیں کیونکہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بچتی شہوت مرد اورعورت دونوں میں برابر پائی جاتی ہے کئی دفعہ ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں جس میں مرد پر ریپ یا بدکرداری کا الزام لگ جاتا ہے جبکہ اصل قصوروار کوئی اور ہوتا ہے اور عورتوں کے ریپ کے کیسز بھی دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں اور بعض ہم جنس پرستی کے واقعات بھی ہوتے ہیں پھر یہ فحش فلمیں معاشرے میں موجود خاندانی نظام ،نسل اور اخلاقیات کو بھی ختم کرتی جا رہی ہیں یعنی کہ کچھ لوگ اس حد تک ہو جاتے ہیں کہ وہ محرم رشتوں کا بھی خیال نہیں کرتے جو لوگ اس نشے کی لت میں گرفتار ہوتے ہیں مشت زنی جیسے غلط فعل کو اپناتے ہیں ایک وقت اتا ہے کہ وہ شادی کے قابل بھی نہیں رہتے اور نہ ہی اولاد پیدا کرنے کے مردانہ کمزوری جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایسے لوگ اگر شادی بھی کر لیں تو پھر بھی کوئی بھروسہ نہیں کہ وہ اپنی بری عادات سے چھٹکارا پا سکیں گے کیونکہ بری عادتوں کو اپنانا تو اسان ہوتا ہے مگر چھوڑنا مشکل لیکن ناممکن نہیں ہیں اور جو لوگ ان فحش فلموں کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں تو وہ اپنی بیوی یا شریک حیات سے بھی یہ امید کرتے ہیں کہ جو کچھ وہ ویڈیوز میں دیکھتے ہیں ایسا ہی وہ اپنے ساتھی کے ساتھ ہی کرنے لگتے ہیں اورل سیکس لیکن لوگوں کو شاید یہ نہیں پتہ کہ ایسا کرنے سے انہیں وقتی طورپران کے دل و دماغ کو سکون اور مزہ تو ملے گا لیکن اس سے بیماریاں بھی پھیلتی ہیں جبکہ اسلام میں جو ہمبستری کا طریقہ بتایا گیا ہے میاں بیوی کے لیے لوگوں کو اس پر عمل کرنا چاہیے مگر اکثریت عوام ان پڑھ ہے جو زیادہ شعور نہیں رکھتی اور وہ ایسا کرتے ہیں لیکن مردوں کے اس رویے سے ان کا رشتہ جلدی ٹوٹ بھی سکتا ہے یا شادی زیادہ عرصے قائم نہیں رہتی کیونکہ اج کل کے دور میں طلاقوں کا رجحان بھی بڑھ گیا ہے جس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے اب جو لوگ اس نشے کے عادی ہوتے ہیں ایسے لوگوں کا کوئی بھروسہ نہیں ہوتا چاہے بظاہر وہ لوگوں کے سامنے بڑے ہی نیک ،شریف اور معتبر انسان ہو یا کوئی مولوی ہو یا کوئی عمر میں بڑا ہو بزرگ ہو پھر بھی لوگوں کو ہوشیار رہنا چاہیے اور ان سب کی ایک بڑی وجہ انسان کا تنہائی پسند ہونا بھی ہے کیونکہ خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے جب بھی انسان فارغ رہے گا تو اس طرح کی بری سوچیں ہی سوچے گا یہ ساری باتیں جو اوپر بیان کی گئی ہے یہ سب ماہر نفسیات کے ڈاکٹرز اور سائنسز کے ریسرچ سے ثابت شدہ ہیں فحش فلموں کو پوری دنیا میں پھیلانے کا پراپیگنڈا ایک سوچا سمجھا منصوبہ بھی ہے اور یہ منصوبہ کافروں یہودیوں اور عیسائیوں نے بنایا ہے مسلمانوں کے خلاف مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لیے کہ وہ اپنے دین سے دور ہو جائیں ان کے اندر دنیاوی خواہشات حرص و ہوس کا لالچ ائے ان کے اندر سے خاندانی نظام، نسل، غیرت اور اخلاقیات، شرم و حیا وغیرہ ختم ہو جائیں ۔ حلال حرام کی تمیز نہ رہے یہ بھی دوسری قوموں کی طرح جانور بن جائیں نہ کوئی خاندانی نظام، نہ نسل وغیرہ اور ان لوگوں نے یہ سازشیں اور یہ منصوبہ کوئی اچانک نہیں بنایا وہ بہت لمبے عرصے سے یہ منصوبے بنا رہے ہیں یعنی کہ اج سے 50، سو سال پہلے یا اس دور کی بات ہے جب کیمرے اور ٹیلی ویژن وغیرہ نئے نئے مارکیٹ میں ائے تھے اس سے پہلے بھی میگزین یا رسالوں کے ذریعے اس طرح کا گندا مواد پھیلایا جاتا تھا لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے اور سلطان صلاح الدین ایوبی کے دور میں بھی اس طرح کی سازشیں کی جا چکی ہیں اور پھر اس دور میں تو نہ سوشل میڈیا تھا، نہ ٹیکنالوجی اتنی ایڈوانس تھی، نہ کیمرہ تھا اور نہ ہی کمپیوٹر، نہ ٹیلی ویژن وغیرہ جنگ وہ نہیں ہوتی کہ دو ملکوں کی فوجیں امنے سامنے ا کر لڑیں یا اور جو ملک زیادہ طاقتور ہے وہ جنگ جیت جائے بعض دفعہ کمزور فوجیں بھی جنگ جیت جاتی ہیں اپنی ہمت اور جذبے کی وجہ سے لیکن ایک جنگ دماغ کی سوچ کی بھی ہوتی ہے کہ اگر کوئی ملک دوسری ملک کی قوم کی سوچ بدل دے تو وہ اس طرح دوسرے قوموں کو شکست دے کر جنگ جیت سکتا ہے اور اسی منصوبے پر ان یہودیوں اور عیسائیوں نے عمل کیا اور اج وہ طاقتور ہے اور مسلمان کمزور ہیں

  • @Rohail14
    @Rohail14Ай бұрын

    Good Night 🤝🏻

  • @Rohail14
    @Rohail14Ай бұрын

    kzread.info/dash/bejne/oohhl8xqkbTJgKw.htmlsi=O5JZdpmtkn3SN5xp

  • @Rohail14
    @Rohail14Ай бұрын

    kzread.info/dash/bejne/o3trrc-sj7ynZbQ.htmlsi=osLKbR6nCxXLB7N1

  • @Rohail14
    @Rohail14Ай бұрын

    kzread.info/dash/bejne/nqBkwainksLaj5M.htmlsi=eBbBj894DwrNc0UR

  • @Rohail14
    @Rohail14Ай бұрын

    It could be painful for both the boy and girl.

  • @Rohail14
    @Rohail14Ай бұрын

    Sex, like it's the only night to do it. First sex should be very careful.

  • @amitprabhu2069
    @amitprabhu2069Ай бұрын

    Islamic point of view se Hazrat Ayesha ki age kya thi jab Huzoor SAW ne unse shaadi ki? Aur ruksati ke waqt unki age kya thi?

  • @Rohail14
    @Rohail14Ай бұрын

    Young generation is out of control.

  • @Rohail14
    @Rohail14Ай бұрын

    Tahira Rubab ki birth Sy pehle bhi log Zindagi guzar Rahe tha. Yeah zaroorat kyn aur kaisay wajood main ayi?

  • @Rohail14
    @Rohail14Ай бұрын

    Tahira Rubab k pass knowledge hae, lakin aur bhi Bohat log knowledge ka dawa kartay Hain, magar uniformity of knowledge ka Kya ?

  • @BenAAlawi
    @BenAAlawiАй бұрын

    Interested in Doctor more than Porn. By the way Dr and such a advanced level Makeup Though She dont need MakeUp She seems herself facing lack of sx. Dilemma

  • @Rohail14
    @Rohail14Ай бұрын

    Be courageous

  • @rajaamin1397
    @rajaamin1397Ай бұрын

    😂

  • @rajaamin1397
    @rajaamin1397Ай бұрын

    😂

  • @mtaha9919
    @mtaha9919Ай бұрын

    You should hide his identity. This exposure can cause problems many problems in his life.

  • @BasitAli-fm3wm
    @BasitAli-fm3wmАй бұрын

    Apni sehat ka bi khayal rakha kro or ziada tentions na lia kro 😊 May Allah bless you in every field of life.

  • @BasitAli-fm3wm
    @BasitAli-fm3wmАй бұрын

    You are doing well ☺️ Be the voice of suppressd ones, i appreciate you ❤

  • @John12685
    @John12685Ай бұрын

    ye Dr charsi q lag rhi hai

  • @user-od3jt2lo6r
    @user-od3jt2lo6rАй бұрын

    😂😂😂

  • @John12685
    @John12685Ай бұрын

    fuzul questions. dekhne k bad kya feeling aati thi. kya ayegi ? bathroom jayega or kya

  • @santosh34554
    @santosh34554Ай бұрын

    Avoid sweets, sugar, chocolate, watermelon etc to avoid lust feelings.😊😊😊 Try it and be hawas free. ❤💪👍

  • @santosh34554
    @santosh34554Ай бұрын

    💪💪👍👍 Sweets, sugar, chocolate, watermelon ye sab nahi khaoge to tum hawas se dur ho jaoge. Try it and be hawas free 👍

  • @user-ts9lm4mn2n
    @user-ts9lm4mn2nАй бұрын

    Dr please ap mery no par apna cell send kar dein to thanks.

  • @zaibiqbalawan
    @zaibiqbalawanАй бұрын

    Good work Dr sahiba❤

  • @rimshamukhtar8315
    @rimshamukhtar8315Ай бұрын

    When i saw indian podcasts i was impressed with their way of sharing information but now m really happy to see this initiative from pakistan🇵🇰... Great job Dr. Tahira Rubab👍👍👍

  • @jazzy.beeeee
    @jazzy.beeeee2 ай бұрын

    Early marriage is the best

  • @sharingiscaring3363
    @sharingiscaring33632 ай бұрын

    Dr you shouldn't interview him. He has family and friends too

  • @sadaqat548
    @sadaqat5482 ай бұрын

    Appreciate this boy for helping others youngsters

  • @user-xg1nf1ok6r
    @user-xg1nf1ok6r3 ай бұрын

    You Talk Very Well..Fantastic..!!❤❤

  • @mukhtarmirza7937
    @mukhtarmirza79373 ай бұрын

    ڈاکٹر صاحبان ، آپ کو بہت بہت شکریہ ، معاشرتی سٹریس کی وجہ سے لوگوں کو بہت سے جسمانی اور دماغی مسائل کا سامنا ھے ،، خاص طور سے نوجوانوں میں ملک کے موجودہ معاشی او معاشرتی حالات کی وجہ سے بہت بڑی بے چینی ھے ۔ جو کہ قوم کا مستقبل ھیں ،،، بہت اچھی سوچ ھے ، اللہ تعالے آپ کو اس پراجیکٹ میں کامیاب کرے ، آمین