No video

Shahida Hassan recites her ghazal وحشتوں کو بھی اب کمال کہاں

شاہدہ حسن
وحشتوں کو بھی اب کمال کہاں
اب جُنوں کارِ بے مثال کہاں
خود سے بھی مانگتی نہیں خود کو
تجھ سے پھر خواہشِ سوال کہاں
میرے ہم رنگ پیرہن پہنے
شام ایسی شکستہ حال کہاں
صبح کی بھیڑ میں کہوں کِس سے
ہو گئی رات پائمال کہاں
میری سب حالتوں کو جان سکے
کوئی ایسا شریکِ حال کہاں
تیرے خوابوں کے بعد آنکھوں میں
ہو سکی روشنی بحال کہاں
بے ارادہ جو بخش دی تُو نے
اُس خوشی کا تجھے خیال کہاں
ڈھونڈتے ڈھونڈتے میں تھک بھی چکی
کھو گئے میرے ماہ و سال کہاں
شاہدہ حسن

Пікірлер: 2

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah22612 ай бұрын

    وحشتوں کو بھی اب کمال کہاں اب جُنوں کارِ بے مثال کہاں خود سے بھی مانگتی نہیں خود کو تجھ سے پھر خواہشِ سوال کہاں میرے ہم رنگ پیرہن پہنے شام ایسی شکستہ حال کہاں صبح کی بھیڑ میں کہوں کِس سے ہو گئی رات پائمال کہاں میری سب حالتوں کو جان سکے کوئی ایسا شریکِ حال کہاں تیرے خوابوں کے بعد آنکھوں میں ہو سکی روشنی بحال کہاں بے ارادہ جو بخش دی تُو نے اُس خوشی کا تجھے خیال کہاں ڈھونڈتے ڈھونڈتے میں تھک بھی چکی کھو گئے میرے ماہ و سال کہاں شاہدہ حسن

  • @SajidKhan-jg8bk
    @SajidKhan-jg8bk2 ай бұрын

    Bahut khoob ✌️✌️✌️

Келесі