Madrasa Furqaniya Gonda | Safar East up | part 7 |
Welcome to Amjad meel KZread channel
آپ کا ہمارے چینل امجد میل پر استقبال ہے
دوستو ویڈیو پسند آئے تو لائک کریں اور کمینٹس میں اپنے قیمتی خیالات ضرور لکھیں شکریہ
@jamiadarululoommohammadiameel
@AmjadMeel
#amjadmeel
#darululoom_deoband
#library
#mewat
#darululoommhammadia
Пікірлер: 93
ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ❤❤❤❤
ماشاءالله زنده باد علماء دیوبند ❤❤❤
ماشاء اللہ مادر علمی کو دیکھ طبیعت خوش ہو گئی
مشاء اللہ ❤❤❤❤❤❤
حضرت مولانا امجد صاحب آپ کا بہت بہت شکریہ آپ گونڈہ (یوپی) تشریف لاۓ ۔ اور مدرسہ فرقانیہ کا خوبصورت منظر ۔ اپنے مشہور و معروف یوٹیوب چینل کے ذریعہ حوالہ ناظرین کیا ۔
ماشاء اللہ بہت خوب. اپنے مدرسے کو دیکھ کر تبیعت خوش ہوگئی 👍👍👍👍
Mashaallah
آپ کا یہ عمل بہت خوش آئند ہے ۔ لوگ گھر بیٹھے ہندوستان کے تمام مدارس ومراکز کا دیدار کر رہے ہیں ۔
@ZakirHussain-dy3nv
Жыл бұрын
MaPakistanSaHoohAllahamkokohsarakshAmeen
ماشاءاللہ بھت ہی خوبصورت ویڈیو ہے
Masha Allah
Masha allah
ماشاءاللہ بہت خوب ۔ پرانی یادیں تازہ کردی بھائی آپ نے ۔اللہ تعالیٰ آپ کو سلامت رکھے ❤️
Masha Allah Bhai ❤️ Khush Hogaya
جزاکم اللہ خیرا فی الدارین ۔
Butefull,dsras
Mashaallah . Bhot khoob
Msasgallah
Bohat achha madarsa hai. Ye bachhe khoob padhe , aage badhe aur desh ka naam duniya me roshan kare
Hamara furqania madarsa Lucknow wala itta bada nahi hai mashallah bahut khoobsurat hai
💖💖💖
بہت ہی قدیم مدارس میں سے ایک مدرسہ ہے
ماشاءاللہ خوبصورت مدرسہ ہے
Mashallah
MASHA ALLAH YALLAH IS MADRSAY KO ALWAYS ABAD REKH AMMEEN YA RAB ULALMIN
Masha allah, kafi badi jagah hai Alhamdu lillah. Very good.
مدرسہ فرقانیہ کی نہایت عمدہ پرکشش ویڈیو گرافی کی اور اپنے معروف یوٹیوب چینل کے ذریعہ اس کو نشر کیا
ماشاءاللہ بہت خوشی ھوی دیکھ کر بھت بڑا مدرسہ ھے اللہ پاک اسی طرح بامقصد مدارس کا سفر رواں، دواں رکھے
اللہ آپ کو جزاۓ خیر عطا فرماۓ ۔مولانا محمد امجد صاحب
السلام علیکم ورحمت اللہ ۔۔ بہت بہت شکریہ جناب مولانا محمد امجد صاحب ۔ مولانا محمد مظہر اور ان کے دیگر رفقاء کا جنہوں نے قیمتی وقت نکال کے ہمارے مدرسہ فرقانیہ گونڈہ (یوپی) تشریف لاۓ ۔
ماشاءاللہ بہت خوب
ماشاءاللہ بہت خوب آپ لوگ اسی طرح مدد سے کی دیدار کرا تے رہیں اللہ آپ لوگوں کو دنیا اور آخرت میں کامیاب فر ماۓ
Masha allah ❤️👍
Mashallah Bahut Khoob
Mashallh 👍👍
Mashallah Masha Allah. Bahut khoob Madre ilmi men kafi taraqqiyon ho gayi Masha Allah Allah mazeed taraqqiyon se nawaze
Masha Allah, such institutions should have good syllabus to get both religious and modern education
ماشاءاللہ
Masha Allah God bless you. Bahot achha kaam kr rhe hai aap log kaafi dino baad madrse furqaniya ki zyaarat hui h o bhi Mazhar Bhai K wajah Se Alhamdulillah bahot khushi hui. ❤❤
@gkfurnitur4689
2 жыл бұрын
Kaha ho
ماشاء اللہ! آج آپ نے ہمارے مدرسے کی زیارت کروائی پرانی یادیں تازہ ہو گئیں. وہ درسگاہوں کی گنگناہٹ، وہ صحن میں کھیلنا اور بلبل کی طرح چہچہانا، وہ اساتذہ کی محبت اور شفقت بھری نصیحتیں، وہ ساتھیوں کا پیار وہ میٹھی میٹھی گفتگو آپس کی مستیاں، مدرسہ کی درو دیوار وہ خوب صورت سا پارک، اس میں کھلے پھولوں کی خوشبو، وہ پر فریب منظر، وہ مسجد کی اذان اور نگراں صاحب کی کڑکتی آواز، وہ خوش نما ماحول اور علوم دینیہ کا ایک حسین گلدستہ مدرسہ فرقانیہ گونڈہ کی زیارت کرواکے ہم بلبلان چمن کے دلوں کی تاریکیوں میں یاد داشت کی شمع کو روشن کر دیا ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے اس کا بہترین بدلہ عطا فرمائے آپ کی عمر میں برکت عطا فرمائے تمام شرور فتن سے آپ کی اور آپ کے رفقاء کی حفاظت فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین
Mashalallh
MashAAllah
Jamia badrul Uloom gardhi dolt ki videos aplod kro
Jamia badrul Uloom gardhi dolt ki videos
Madrasa hansoot Gujarat ka vlog banao Jamia majhre Saad,t
ایک مرتبہ ہماری طرف شمالی گجرات میں بھی آئیے مولانا پالنپور اور اس کے اطراف میں بہت مدارس ہے دورہ کیجئے ہمیں بہت مسرت ہوگی
Basti
Acce hay vi
Jamia shadtul uloom makrana ka vlog banao n. 1 madrsa hai mai vahi padta hu
These institutions should teach both religious and modern academic education concurrently so that their students could get standard academic degrees as well while studying in these institutions and participate in competitive examinations.
@qauziasad6731
Жыл бұрын
They are trying to add more subjects
मदरसा शिक्षा विभाग देखकर भोट अचहा लगा मासा अल्लाह
ماشاءاللہ آپ ہر مدرسہ کے مہتمم کا انٹرویو لازمی لیا کریں شکریہ ❤️🇵🇰❤️
Bhai darul uloom al islamiya ka bhi video daalo
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ آپ سے میری ایک درخواست ھیکہ آپ سبھی حضرات مدرسہ جامعہ عربیہ مسعودیہ نورالعلوم بہرائچ بھی تشریف لے جاے
رامپور کی طرف بھی جاو مولانا یوسف اصلاحی ص کا مدرسہ جامعہ الصالحات کا وزٹ کراو
لاکڈاون میں بہت دین تو چھٹی تھی ہے اب چھٹی کیا ضرورت ہے
Bahraich ki taraf bhi ayege kiya
Assalamu ap edare ki santasees nhi hai
Molana darul uloom nadwa bhi jaiga!
Aap falah aur islaah nahi dikhaye the Azamgarh ke
@AmjadMeel
2 жыл бұрын
وہاں کے ذمہ داران سے ملاقات نا ہوپاپئ تھی
حج بیت اللہ کی فرضیت اور اہمیت ذو الحجہ اسلامی سال کا بارھواں اور آخری مہینہ ہے ۔ اس مہینہ میں دنیا بھر سے مسلمان اسلام کے اہم رکن فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے بیت اللہ کا سفر کرتے ہیں ۔ حج کی فرضیت کے متعلق ارشاد ربانی ہے : إن اول بيت وضع للناس للذى ببكة مباركا و هدى للعالمين . فيه ايت بينات مقام إبراهيم و من دخله كان أمنا ، و لله على الناس حج البيت من إستطاع إليه سبيلا ، و من كفر فإن الله غنى عن العالمين o ( أل عمران : ٩٦ ، ٩٧ ) بیشک سب سے پہلی عبادت گاہ جو انسانوں کے لیے تعمیر " بے شک سب سے پہلا گھر جو انسانوں کے لیے بنایا گیا وہ وہی ہے جو مکہ میں ہے ۔ اس میں برکت دی گئی اور تمام جہان کے لوگوں کے لیے مرکز ہدایت ہے ۔ اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں مقام ابراہیم ہے ۔ جو اس میں داخل ہوجائے وہ مامون ہے ۔ لوگوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ جو اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہے وہ اس کا حج کرے ، اور جو اس حکم کو ماننے سے انکار کرے تو اللہ تمام جہان والوں سے بے نیاز ہے ۔ اس آیہ کریمہ سے ہمیں معلوم ہوا کہ اللہ کے اس گھر کی کتنی عظمت ہے کہ اللہ تعالی نے اسے سارے انسانوں کے لیے مرکز رشد و ہدایت بنادیا ۔ یہ برکت کا مقام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مقام عبادت بھی ہے ۔ اللہ تعالی کی ایک عظیم نشانی آب زم زم کا کنواں بھی وہیں پر ہے اور یہاں کے انوار و برکات کو انسانی ذہن تصور بھی نہیں کرسکتا ہے ۔ حضرت ابویریرہ رضی اللہ عنہ کی ایک روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالی نے تم پر حج فرض کیا ہے لہذا تم حج کیا کرو " ۔ ( بخاری و مسلم ) حضرت عبد الرحمن بن ثابت کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ظ " جو شخص حج کے بغیر مرگیا حالانکہ اس کے راستے میں نہ کوئی مرض نہ کوئی ظالم حکمراں اور نہ کوئی ضرورت حائل ہوئی تو وہ چاہے یہودی ہوکر یا نضرانی ہوکر جس طرح چاہے مرجائے "۔ اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص قوت و صلاحیت اور حالات کے سازگار ہوتے ہوئے بھی فریضہ حج سے جی کراتا ہے تو وہ مسلمان کی حیثیت سے مرے گا یا نہیں اس کی کوئی ضمانت نہیں ہے ۔ مذکورہ بالا ایک کریمہ اوراحادیث سے یہ معلوم ہوا کہ حج کی کتنی اہمیت ہے ۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ حج کی استطاعت ہوتے ہی اس فرض کو ادا کرنے میں عجلت کریں اور اس میں تاخیر نہ کریں ۔ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے جو ہر وقت اہل ایمان کو گمراہ کرنے اور نقصان پہنچانے کے لیے کوشاں رہتا ہے ۔ حج کی ادائیگی کے سلسلے میں بھی وہ دلوں میں طرح طرح کے وسوسے ڈال کر اس فریضہ کی ادائیگی سے غافل کردیتا ہے ۔ حج کے ذریعہ ہمیں اپنے گناہوں کو معاف کروانے کا سنہرا موقع ملتاہے ۔ حج بیت اللہ کے موقع پر حجاج جو بھی دعائیں مانگتے ہیں ، اللہ رب الرٹ اسے شرف قبولیت بخشتا ہے ۔ حجاج اللہ تعالی کے مہمان ہوتے ہیں ۔ حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عین سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے فرمایا : " حج اور عمرہ کرنے والے اللہ کے مہمان ہیں ۔ اگر وہ اس سے دعائیں کرتے ہیں تو وہ ان کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے ، اگر اس سے بخشش طلب کرتے ہیں تو وہ تو وہ انہیں بخش دیتا ہے" ( نسائی ، ابن ماجہ ) لہذا جب ہمارے اندر حج کرنے کی استطاعت پیدا ہوجائے تو تاخیر نہیں کرنی چاہیے اور اپنی مغفرت طلب کرنے کے لیے پہلی فرصت میں فریضہ حج ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اپنی بخشش طلب کرنے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے ۔ جاری ڈاکٹر محمد لئیق ندوی قاسمی nadvilaeeque@gmail.com
Expanding Universe A sign of Allah پھیلتی کائنات اللہ تعالی کی ایک عظیم نشانی قرآن میں اللہ جل شانہ نے ساتویں صدی کے آغاز میں ہمیں بتایا ہے : " ہم نے آسمان کو اپنے زور ( قدرت) سے بنایا اور ہم پھیلا رہے ہیں " (الذاریات : 47) ایڈون ہبل امریکی سائنسداں نے 1929 میں کہا کہ کائنات پھیل رہی ہے ۔ ہبل نے اپنے بنائے ہو۔ئے ٹیلسکوپ سے اس کا مشاہدہ کیا تھا ۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے ساتویں صدی میں جبکہ ٹیلسکوپ ایجاد نہیں ہوا تھا ، کون کہہ سکتا ہے کائنات پھیل رہی ہے؟ اس زمانہ میں سائنس اور ٹکنالوجی آج کے مقابلے میں نا کے برابر تھی ۔ اس وقت ٹیلسکوپ نہیں تھا عرب سائنسدانوں نے غالبا تیسری صدی ہجری میں ٹیلسکوپ ایجاد کیا تھا ۔ عربوں کا ایجاد کردہ ٹیلسکوپ گیلیلیو کے ہاتھوں تک پہنچا ۔ وہ اس کا موجد نہیں تھا ۔ اس نے اس کو بہتر کیا ہوگا ۔ بغیر ٹیلسکوپ کے اس وقت کون کہہ سکتا تھا کہ یہ کائنات پھیل رہی ہے ؟ ایڈون ہبل نے ٹیلسکوپ کے ذریعہ مشاہدہ کیا کہ کہکشائیں دور جارہی ہیں اور اس کا رنگ سرخ ہوتا ( Red shift ) جارہا ہے ۔ کہکشائیں جتنی زیادہ دور ہوگی جاتی ہیں وہ زیادہ سرخ ( Infrared ) ہوتی جاتی ہیں ۔ سائنسدانوں کا یہ کہنا جیسا کہ اسٹیفن ہاکنگ نے دعوی کیا ہے کہ تاریخ انسانی میں پہلی بار یہ دریافت کیا گیا کہ کائنات پھیل رہی ہے ۔ اس سے پہلے انسان اس سائنسی حقیقت سے واقف نہیں تھا ۔ یہ غلط ہے ۔ یہاں ایک باریک بحث کی جاتی ہے کہ کیا چیز پھیل رہی ہے ؟ ہم یہاں اس سے صرف نظر کر رہے ہیں ۔ آئنسٹائن کو بھی 1930 تک یہ نہیں معلوم تھا کہ کائنات پھیل رہی ہے ۔ جب اسے یہ بتایا گیا تو اس نے انکار کیا لیکن جب ایڈون ہبل ( Edwin Hubble) نے اسے اس کے شواہد دکھائے تب اس نے مانا اور کہا کہ : "Cosmological Constant theory was my blunder mistake". مذکورہ بالا قرآن کی آیہ میں اللہ جل شانہ نے اس بات کو اپنی ذات کی نشانی کے طور پر بیان کیا ہے ۔ اس مادی دنیا میں ان مادی آنکھوں سے انسان اللہ تعالی کو نہیں دیکھ سکتا ہے ۔ اس لیے اس نے قرآن میں اپنی نشانیاں بیان کی ہیں : برگ درختان سبز در نظر ہوشیار ہر ورق دفتریست معرفت کردگار ہم عنقریب ان کو اپنی نشانیاں دکھائیں گے آفاق ( Horizons) میں بھی اور ان کے جسم (bodies میں بھی ۔ اس آیہ کریمہ میں بائیولوجى سائنس کی اس ترقی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو آج ماڈرن میڈیکل سائنس نے کیا ہے ۔ اور انسانی جسم میں اللہ کی نشانیاں دکھائی جارہی ہیں ۔ پھیلتی کائنات قرآن کے بیان کے مطابق ایک حقیقت ہے کیوں کہ اللہ نے اس حقیقت کو بیان کیا ہے ۔ سائنس وہ ہے جسے قرآن نے بیان کیا ہے ، نا کہ آج کے سائنسی نظریات اور مفروضے ۔ اللہ خالق کائنات ہے اس لیے وہ کائنات کے ذرہ ذرہ سے اچھی طرح واقف ہے ۔ سائنسدانوں کی معلومات کائنات کے بارے میں محدود اور ناقص ہیں اس محدود معلومات کی بنا پر اللہ جو مبدع ( موجد ) کائنات پے اس کا انکار کرنا کہاں تک جائز ہے ؟! میرے نزدیک اس کا کوئی جواز نہیں ہے : علامہ اقبال رحمہ نے اپنی نظم ' لینن خدا کے حضور میں ' عالم خیال میں لینن کی زبانی کہتے ہیں : اے انفس و آفاق میں پیدا تیرے آیات حق یہ کہ ہے زندہ و پایندہ تری ذات میں کیسے سمجھتا تو ہے یا کہ نہیں ہے ہر دم متغیر تھے خرد کے نظریات سائنسی نظریات اور مفروضے جدید معلومات ( data) کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں جبکہ قرآن کے بیانات اٹل اور مستقل ہیں جن کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی ہے ۔ اب اگر ایک انسان جان بوجھ کر اللہ رب العالمین کی نشانیوں سے اعراض کرے جیساکہ قرآن نے کہا ہے : و هم عن آياتها معرضون ( الأنبياء ) اور وہ اس ( السناء ) کی نشانیوں سے صرف نظر کرتے ہیں ۔ اگر انسانوں کے سامنے اللہ کی نشانیاں آجانے کے بعد بھی وہ اللہ ذات کا انکار کرتا ہے تو نتائج کا خود ذمہ دار ہوگا ۔ ڈاکٹر محمد لئیق ندوی قاسمی nadvilaeeque@gmail.com
Allah se dua he ya Allah Sare munafiko ko jahnnam me dalde maslake ala hajrat jindabad 5
دینی مدارس کا نظام تعلیم و تربیت اس کی حفاظت ہمارا دینی و ملی فریضہ ہے مدارس کا نظام تعلیم و تربیت ایک اہم موضوع ہے ۔ اس پر بہت کچھ لکھا گیا ہے اور لوگ آج بھی اظہار خیال کرتے رہتے ہیں ۔ جہاں تک اسلامی جامعات اور بڑے دینی مدارس کے نصاب تعلیم کا تعلق ہے تو صرف دینی نظام تعلیم و تربیت کے ماہرین ہی کو یہ حق یے کہ اس موضوع پر اظہار خیال کریں ۔ وہ ضرورت سمجھیں گے تو اس میں کچھ حذف و اضافہ کرسکتے ہیں ۔ جن لوگوں کا اس نظام تعلیم و تربیت سے کوئی تعلق نہیں ہے ، نہ انہیں اس کا کوئی تجربہ ہے اور نہ اس کے اصل مقصد سے انہیں کوئی دلچسپی اور اتفاق ہے ان کا اس میں دخل اندازی کرنا اور آئے دن مشورے دینا بہت غلط بات ہے ۔ جن لوگوں کا تعلق معاصر نظام تعلیم و تربیت سے ہے وہ وزارت تعلیم کو مشورہ دین کہ وہ نصاب تعلیم میں دینی مضامین کو بھی شامل کریں تاکہ کالج اور یونیورسیٹیوں کے طلباء دین و دنیا دونوں کی تعلیم سے بہرہ ور ہوسکیں ۔ مسلمانوں کے نظام تعلیم و تربیت میں ثنویت کا کوئی تصور نہیں تھا ۔ یہ انتہائی جامع ، وسیع اور ہمہ جہت تھا ۔ ثنویت اہل یوروپ کی وجہ سے پیدا ہوئی ۔ انہوں نے اسلامی نظام تعلیم و تربیت سے اسلامی علوم کو خارج کر کے صرف سائنسی علوم کو پڑھنا اور پڑھانا شروع کیا جو ان کے یہاں آہستہ آہستہ ترقی کرتا رہا ۔ یہ علوم نہ " مغربی علوم " ہیں اور نہ ہی"جدید علوم "۔ یہ وہ علوم ہیں جنہیں انہوں نے اندلس کے کالجوں اور دارالعلوم (جامعات) میں پڑھ اور سیکھ کر جہالت کی تاریکی سے نکلنا شروع کیا تھا ۔ مسلمانوں میں جب علمی زوال آیا تو وہ ان سائنسی علوم سے دور ہوتے گئے اور ان کے نصاب تعلیم سے سائنسی علوم کم ہوتے گئے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ مسلمانوں کی علمی حس مردہ ہوتی چلی گئی اور وہ علمی زوال کا شکار ہوکر علمی پسماندگی میں مبتلا ہوگئے ۔ ایسا کیوں ہوا اس کی تحقیق کی ضرورت ہے ۔ انیسویں صدی میں جب یوروپی ممالک نے عالم اسلام پر یلغار کرکے اور ان پر غاصبانہ قبضہ کرکے انہیں اپنا محکوم بنالیا تو انہوں نے مسلمانوں کے نظام تعلیم و تربیت کو بالکل نظرانداز کرکے اس نظام تعلیم کو نافذ کیا جو مسلمانوں سے ماخوذ تھا اور اب وہ " مغربی نظام تعلیم " اور " جدید علوم " ہوچکے ہیں ۔ جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے ایک ایسا نظام تعلیم جس میں ثنویت نہ ہو جس طرح مسلمانوں کے قدیم نظام تعلیم تھا اور جس میں دین و دنیا کا جداگانہ تصور نہیں تھا اور جہاں کے مدارس ، کلیات اور جامعات سے اہل یوروپ تعلیم اور حریت فکر ونظر ، حقوق انسانی اور اظہار رائے کے تصورات سے آشنا ہوکر نکلے اور یوروپی ممالک واپس جاکر علمی اور حقوق انسانی کی تحریک چلائی ، جس کی وجہ سے آہستہ آہستہ تاریک یوروپ روشنی کی طرف آنے لگا ۔ پندرھویں صدی عیسوی سے یوروپ میں " نشاہ ثانیہ " کی تحریک شروع ہوئی جس کے پیچھے یہود کا مفسدانہ اور مجرمانہ دماغ کام کر رہا تھا اور یہاں سے " عصر حاضر " شروع ہوا جس کے بارے میں علامہ اقبال رحمہ نے کہا ہے : عصر حاضر ملک الموت ہے تیرا جس نے قبض کی روح تیری دے کے تجھے فکر معاش ان کے مقابلہ میں خلافت عثمانیہ مرور زمانہ کے ساتھ کمزور ہونے لگی اور یہود کی مسلسل سازش اور ریشہ دوانیوں کی وجہ سے بالآخر 1924 میں خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کردیا گیا ۔ اس کے ختم کرنے سے پہلے ہی جب یوروپی ممالک نے دیکھا کہ خلافت بالکل ناتواں ہوچکی ہے تو انہوں نے اس کے تحت جو مسلم ممالک تھے ان پر حملے شروع کردیے ۔ فرانس نے لیبیا پر 1897 ہی میں حملہ کردیا تھا ۔ اس طرح مختلف یوروپی ممالک نے مسلم ممالک کو تقسیم کرکے اپنے مستعمرات ( Colonies) میں شامل کرلیا ۔ اس طرح امہ مسلمہ پوری دنیا میں مغلوب ، محکوم ہوگئی ۔ انہوں اپنے دور حکومت میں مسلمانوں کے نظام تعلیم و تربیت کو مکمل طور پر نظر انداز کرکے " جدید یوروپی نظام تعلیم و تربیت " کو نافذ کیا یعنی نصاب تعلیم سے دینی مضامین کو حقارت سے نکال دیا اور اسی کے مطابق مسلمانوں کی نئی نسل کی تعلیم و تربیت کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ نئی نسل اسلام سے دور ، بیزار اور لادین ہوگئی ۔ مشہور مسلم مفکر محمد قطب رحمہ نے اپنی تصنیف ' واقعنا المعاصر ' میں اس صورت حال پر تفصیل سے بحث کی ہے جو قابل مطالعہ ہے ۔ جب مسلم ممالک ان کی غلامی سے آزاد ہوئے تو انہوں نے ملک کی باگ ڈور اپنے تربیت کردہ اسلام بیزار نئی نسل کے حوالے کرگئے اس طرح مسلم ممالک اسی منہج پر کام کرتے رہے جو وہ قائم کر گئے تھے ۔ مسلم حکمران خواہ وہ عرب ہوں یا عجم ان کو کرسی اقتدار پر انہوں نے ہی بٹھایا ہے اس لیے وہ ان کے اشارے اور مرضی کے مطابق ہی کام کرتے رہتے ہین ۔ پورے مسلم ممالک میں اس صورت حال نے اسلام سے دور مسلم حکمرانوں اور مسلم عوام کے درمیان جدائی پیدا کردی جس نے ان کے درمیان باہمی ہم آہنگی کو بالکل ختم کردیا جو کسی ملک کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ضروری ہوتی ہے ۔ ایسے انتہائی پریشان کن حالات میں یہی ایک راستہ نظر آیا کہ دینی اور خالص اسلامی تعلیم و تربیت کے ادارے قائم کیے جائین جس کی طرف رہنمائی شاہ ولی اللہ رحمہ کرگئے تھے ۔ امام قاسم نانوتوی رحمہ نے اسی سمت میں قدم آگے قدم بڑھایا اور دارالعلوم دیوبند کی بنیاد ڈالی جس کا مقصد دینی نظام تعلیم و تربیت کو باقی رکھنا اور اس کی حفاظت تھی ۔ یہ صرف ایک دینی علمی درسگاہ نہیں تھی بلکہ یہ ایک دینی ، فکری اور اجتماعی تحریک کا بھی آغاز تھا ۔ اس کے بعد ہند میں دارالعلوم ندوة العلماء اور دیگر دینی ادارے بنیادی طور ہر اسی خاص مقصد کے لیے قائم کیے گئے ۔ جن کا واحد مقصد قرآن و احادیث پر مبنی نظام تعلیم و تربیت قائم رکھنا اور چلانا تھا ۔ ا ن دینی مدارس میں مسلمانوں کے صرف %4 فیصد وہ بچے جاتے ہیں جن میں انگریزی اسکولوں کے مصارف برداشت کرنے کی سکت نہیں ہوتی ہے ۔ اب مسلم حکمرانوں کے آقاؤں کو مسلم ممالک کے ان دینی مدارس سے خطرہ نظر آنے لگا ہے اس لیے انہوں نے منصوبہ بنایا کہ دینی درسگاہوں کو دہشت گردی کے اڈے قرار دے کر ان پر قید و بند عائد کیے جائیں اور ان کے نصاب تعلیم کو مسخ کردیا جائے ۔ دینی مدارس میں سائنسی علوم کو داخل کرنے کی سازش کو میں نے اپنے مضمون " دینی مدارس میں سائنسی علوم کو داخل کرنے کی تجویز ، ایک سازش ہے فقط " میں لکھا ہے ۔ ہمارے علماء کرام اور بزرگان دین بڑی قربانیاں دے کر اس نظام تعلیم و تربیت کی حفاظت کی ہے ۔ ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کے اس کی حفاظت کرنا اوراس کو قائم رکھنا ہمارا دینی و ملی فریضہ ہے ۔ ہم اسلام دشمن طاقتوں کو ان کی خفیہ سازشوں اور چالوں میں ہرگز کامیاب ہونے نہیں دیں گے ۔ ڈاکٹر محمد لئیق ندوی قاسمی ڈائرکٹر آمنہ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز اینڈ انالائسس A Global And Universal Research Institute nadvilaeeque@gmail.com ۔
بہار کے کتنے طلبہ ہیں اس مدرسہ میں
@Shahnawazgondwi
2 жыл бұрын
ایک بھی نہیں
@marufrashidimedia3508
2 жыл бұрын
یوپی کے ہر مدرسے میں بہار کے بچے ہیں
@Shahnawazgondwi
2 жыл бұрын
پورے یوپی میں دو مدرسے ایسے ہیں جہاں بہاریوں کا داخلہ نہیں ہوتا ہے، ایک مدرسہ فرقانیہ گونڈہ ،دوسرے مدرسہ نور العلوم بہرائچ
ہماری یہ خواہش ہے کہ آپ دوبارہ وقت نکال کے ضرور ہمارے( مدرسہ فرقانیہ گونڈہ ) تشریف لائیں( احقر محمد طیب گونڈہ)
MashaAllah
ہندستان کا اخلاقی بحران مفکر اسلام علامہ ابوالحسن علی ندوی رحمہ اپنی ایک تقریر میں فرماتے ہیں : " ہم امید کرتے ہیں کہ للہ تعالی ہمیں اس ملک کی قیادت عطا فرمائیں گے ۔ " اس ملک کا کوئی عنصر اس قابل نہیں رہا کہ اس ملک کو بچاسکے ، سب دولت پرست ہیں ، اقتدار پرست ہیں ، مادہ پرست ہیں ، دنیا پرست ہیں اور ہوس پرست ہیں " ۔ ملک کی ایسی بوالہوس قیادت اس کی کیا حفاظت کرے گی ! اس لیے اب ناگزیر ہوگیا ہے کہ اس کی قیادت اس طبقے کے حوالے کردی جو اس کی اور یہاں کے عوام کی حفاظت کرسکیں ۔ عطا مومن کو پھر دربار حق سے ہونے والا ہے شکوہ ترکمانی ، ذہن ہندی ، نطق اعرابی علامہ اقبال رحمہ
قرآن اور انسان ہدایت اور گمراہی قرآن کا مخاطب بلا تفریق پوری انسانیت ہے اور اس کا موضوع عالم انسانیت کی ہدایت ہے یعنی انسانوں کو گمراہی کے مختلف راستوں سے نکال کر " صراط مستقیم " ( سیدھا راستہ ) پر ڈال کر اس پر چلا دینا ۔ اس دنیا میں مختلف عقیدے اور نظریات کے ماننے والے رہتے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مکہ میں مشرکین( بتوں کو پوجنے والے تھے جس طرح آج کل ہندستان میں بتوں کو پوجنے والے ہیں ۔ محمد رسول اللہ( ص) نے ان کو ان کی عبادت سے منع کیا اور ایک اللہ کی عبادت کی طرف بلایا ۔ آج صرف بتوں کو پوجنے والے ہی نہیں ہیں بلکہ کفار یعنی اللہ کی ذات کا انکار کرنے والے بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں ، جیسے Atheists ۔ بہت سے سائنسداں ایک خالق اور کسی ما بعد الطبیعاتی ( Metaphysical) تصور یا عقیدے کا سرے سے انکار کرتے ہیں ۔ مثال کے طور پر اسٹیفن ہاکنگ نے ایک خالق کا انکار کردیا ۔ بنیادی طور پر انسانوں میں یہ دو گروہ پائے جاتے ہیں ۔ ہم جب قرآن کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ قرآن نے انہیں دو گرہوں کو مخاطب کرکے شرک اور کفر کی علمی اور عقلی دلائل سے تردید کی ہے اور مثالیں دے کر سمجھایا ہے ۔ ایک مبدع کائنات اور خالق زمین اور سات اسمانوں کا انکار کرتے ہیں ۔ یہ انکار غیر عقلی اور غیر سائنسی ہے اور اس کا انجام بہت برا ہے ۔ جو لوگ قرآن کی تعلیمات کا انکار کرتے ہوئے مرتے ہیں ان کا ٹھکانہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم ہے خواہ وہ کوئی آئنسٹائن یا ڈارون ہی کیوں نہ ہو ۔ حقیقی سائنس وہ ہے جسے قرآن نے بتایا ہے ۔ اللہ تعالی جو بات قرآن میں کہتے ہیں وہ نہ بدلنے والے اور اٹل ہیں ۔ ان میں کبھی کوئی رد و بدل نہیں کیا جاسکتا ، کیوں کہ وہ اس ذات کی طرف سے ہے جو کائنات کے ذرہ ذرہ( Atoms ) سے اچھی طرح واقف ہے قرآن میں اللہ جل شانہ کے بیانات کے خلاف جو باتیں کہی جاتی ہیں یا جو سائنسی نظریات پیش کیے جاتے ہیں وہ اٹل نہیں ہوتے بلکہ ان کو نئے معلومات ( Fresh Data ) کی روشنی میں سائڈ میں کردیا جاتا کے اور نئے ڈاٹا کے مطابق تحقیق کی جاتی ہے ۔ اس کی مثالیں موجود ہیں ۔ ڈاکٹر محمد لئیق ندوی قاسمی nadvilaeeque@gmail.com
Masha Allah
ماشاءاللہ
Masha allah
Allah se dua he ya Allah Sare munafiko ko jahnnam me dalde maslake ala hajrat jindabad 5
@umarshaikh8778
4 ай бұрын
ALLAH se Dua hai ki Tum Qabar Pujario, Bida'atiyo, Mushriko ko Jahannam ke sabse Gahre Hisse me Jagah mile..Maslak E Kala Adrak Mudrabad..
ماشاءاللہ
Masha Allah