الحاج محترم شيخ مولوي فيض محمد ابو الفيض صاحب مبارک کندهار. مناظره ده وهابي سره

Пікірлер: 8

  • @user-dv3tq8lt1z
    @user-dv3tq8lt1z11 ай бұрын

    ❤❤❤❤❤

  • @khankhan3407
    @khankhan3407Ай бұрын

    ابوالفيض۔صاحب۔افرين۔جنتي۔سي

  • @user-dv3tq8lt1z
    @user-dv3tq8lt1z11 ай бұрын

    زنداباد علما حنفی

  • @nazeerpasha2075

    @nazeerpasha2075

    7 ай бұрын

    فقہ حنفی، یعنی اگر کسی شخص نے دوسرے آدمی کی ایسی لو نڈی کو غصب کرلیا جس سے اس کے ہاں اولاد ہوئی ہوتو امام ابو حنیفہ کے نزدیک غصب کرنے والا قیمت کا ضامن نہ ہوگا۔ (ہدایہ فاروقی جلد ۳ ص ۳۷۲ فصل فی غصب مالا) l یعنی نشہ والی چیز کا وہ پیالہ جس سے نشہ آئے وہی حرام ہے۔ حنفی مذہب کا فیصلہ یہی ہے۔ (یعنی اگر دسویں جام پر نشہ چڑھتا ہوتو نو تک تو حلال طیب ہیں) (کتاب الاشربہ) l یعنی انگور کی شراب جس میں انگور کا شیرہ پکنے میں دو تہائی جل گیا ہو اور ایک تہائی رہ گیا ہوتو حلال ہے مگر قوت حاصل کرنے کے لئے استعمال کرے، امام ابو حنیفہ کا مذہب یہی ہے اور ابو یوسف کی بھی یہی رائے ہے۔ (ہدایہ فاروقی جلد ۴ ص ۴۸۱ کتاب الاشربہ) L یعنی شراب کا سرکہ بنالینا حلال ہے مکروہ نہیں ۔ (ہدایہ فاروقی جلد ۴ ص ۴۸۳ کتاب الاشربہ)

  • @nazeerpasha2075

    @nazeerpasha2075

    7 ай бұрын

    فقہ حنفی یعنی کسی چور کی چوری، شرابی کی شراب خوری، زانی کی زناکاری کی گواہوں نے وقوعہ کے کچھ دنوں بعد گواہی دی تو اس مجرم کو پکڑا جائے نہ حد ماری جائے۔ (کچھ دنوں بعد سے مراد ایک ماہ بعد ہے) (ہدایہ جلد ۲ ص ۴۹۹ باب الشہاد علی الزنا) l یعنی اگر گواہوں نے گواہی زنا کی دی لیکن اس عو رت کو وہ پہچانتے نہ تھے تو اسے حد نہ لگائی جائے اگرچہ مرد کو پہچانتے بھی ہوں۔ (ہدایہ یوسفی جلد ۲ ص ۵۰۰ باب الشہادۃ علی الزنا) l یعنی ایک زانی کے زنا پر چار گواہ ہیں دو تو کہتے ہیں کہ وہ عورت راضی نہ تھی دو کہتے ہیں وہ بھی راضی تھی تو نہ عورت کو حد لگائی جائے گی نہ مرد کو۔ امام ابو حنیفہؒ کا فتویٰ یہی ہے اور ان کے شاگرد امام زفر بھی ان کے ساتھ ہیں۔ (ہدایہ یوسفی جلد ۲ ص ۵۰۰ باب الشہادۃ علی الزنا) l یعنی ایک شرابی نے اپنے شراب پینے کا اقرار کیا لیکن اس وقت اس کے منہ کی شراب کی بدبو چلی گئی تو باوجود اس کے اقرار کے اسے حد نہیں لگے گی۔ {ہدایہ یوسفی جلد ۲ ص ۵۰۵ باب حد الشرب) l یعنی اگر سور کے بال تھوڑے پانی میں پڑ جائیں تو امام محمد کا فتویٰ ہے کہ وہ پانی ناپاک نہیں ہوتا۔ اس لئے کہ جب ان بالوں سے فائدہ اٹھانا جائز ہے تو یہ جواز دلیل ہے اس کی پاکیزگی پر (اور پاکیزہ پانی میں پڑنے سے پانی ناپاک کیوں ہونے لگا؟)(ہدایہ فاروقی جلد ۳ ص ۳۹ باب البیع الفاسد) l یعنی مسلمان کسی نصرانی کو کہے کہ میری شراب بیچ دے یا مجھے شراب خرید دے تو امام صاحب کے نزدیک جائز ہے۔ (ہدایہ فاروقی جلد ۳ ص ۴۱ باب البیع الفاسد)

  • @user-ou9ct4fv6m
    @user-ou9ct4fv6m3 ай бұрын

    ماشاالله❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

  • @nazeerpasha2075
    @nazeerpasha20757 ай бұрын

    مناظروں کے بارے میں مو لانا مودودی فرماتے ہیں ، “۔ ترجمان القرآن (ذی الحجہ ۱۳۷۵ھ۔ اگست ۱۹۵۶ء) میں ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں: ”آپ کے عزیز نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ میں مناظرہ کیوں نہیں کرتا، حالانکہ انبیاء و صلحاء اپنے مخالفین سے مناظرے کرتے رہے ہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ وہ مناظرہ یا مجادلہ صرف بحث و استدلال کی حد تک محدود تھا اور آج کل عرف عام میں جس چیز کو مناظرہ کہاجاتا ہے اس کی نوعیت مرغ بازی کی سی ہے۔ معقول طریق پر اگر کوئی آدمی کسی مسئلے پر زبانی یا تحریری بحث کرے تو مجھے اس پر اعتراض نہیں ہوتا اور اگر ممکن اور ضروری سمجھوں تو ایسی بحث میں حصہ بھی لے لیتا ہوں۔ لیکن پیشہ ور اور جھگڑالو مناظرے بازوں سے چونچیں لڑانا میرا کام نہیں ہے۔ یہ مشغلہ جن لوگوں کو زیب دیتا ہے وہ بخوشی اسے اختیار کیے رکھیں“ ۔

Келесі