#Heart

Пікірлер: 11

  • @SalmanVlog100
    @SalmanVlog1006 ай бұрын

    Masha Allah ❤

  • @suhailzakiofficial879
    @suhailzakiofficial879 Жыл бұрын

    Mashallah

  • @saimaurooz6005
    @saimaurooz60054 жыл бұрын

    bhut hi khubsoort kalam... 🥺👌👌❤️

  • @ahmedbhai2189
    @ahmedbhai21893 жыл бұрын

    Masha Allah

  • @ashrafan3689
    @ashrafan36894 жыл бұрын

    MashaAllah

  • @mdnadim2782
    @mdnadim27824 жыл бұрын

    Axcha h Bhai mai nadeem

  • @AkramKhan-vl2xd
    @AkramKhan-vl2xd3 жыл бұрын

    Ladki ka intezam h Kya bhai yaha?

  • @laeequenadvi4746
    @laeequenadvi4746 Жыл бұрын

    رسول اللہ (ص) عالم انسانیت کے دائمی قائد اور حکمرانوں کے لیے مشعل راہ عصر حاضر کی تہذیبی حالت اور حکمرانوں کے اخلاق پر اس کے تباہ کن اثرات ۔ ( 4 ) وقت حاضر کے مغربی حکمراں عقیدہ و تہذیب ، تصور حیات و کائنات اور فکر و نظر کے لحاظ سے خالص اس مادی نقطہ نظر کے حامل ہیں جس نے عصر حاضر کے نظریہ ارتقا کے بطن سے جنم لیا ہے ۔ اس تصور حیات میں انسان اصل حیوانی کی ایک فرع کے سوا کچھ نہیں ۔ اس کی زندگی کے تمام اصول و قوانین حیوانی زندگی کے تابع اور اسی کے مطابق بنائے گئے ہیں ۔ مغربی حکمرانوں کے اخلاق خالص ارتقائی تہذیب کے ترجمان ہیں اور انہوں نے اسی کے مطابق طرز عمل اختیار کر رکھا ہے ۔ یہ ان کے نزدیک بالکل ایک فطری طرز عمل ہے اور عالم انسانیت کے تعلق سے انہوں نے یہی حیوانی طرز عمل اختیار کر رکھا ہے ۔ عصر حاضر میں اس تہزیب کے پروردہ حکمرانوں کی عالمی قیادت اور لیڈرشپ نے عالم انسانیت کے اخلاق کو جس طرح تباہ و برباد کیا ہے وہ بہت تکلیف دہ ، سوہان روح اور ماتم کی جا ہے ۔ اس انکار خدا پر مبنی ارتقائی مغربی تہذیب کو اہل مغرب نے قصدا دین اسلام اور اسلامی تہذیب کے متوازی اور مقابلے میں برپا کرکے اسے ختم کردینا چاہتے ہیں ۔ یہ دین اسلام اور امہ مسلمہ کے خلاف ہے ۔ ایک سازش ہے فقط دین و مروت کے خلاف خود اللہ رب الوقت نے ارشاد فرمایا ہے : اہل کتاب میں سے اکثر لوگ یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح تمہیں ایمان سے پھیر کر کفر کی طرف پلٹا کر لے جائیں ۔ اگر چہ حق ان پر ظاہر ہوچکا ہے ، اپنے نفس کے حسد کی بنا پر وہ تمہارے لیے ایسا چاہتے ہیں " ( البقرہ : ١٠٩ ) یہ تحریک اپنی اصل کے اعتبار سے وحی الہی اور ہدایت ربانی کے خلاف ہے جس کا مقصد امہ مسلمہ میں اللہ جل شانہ کی ذات پر ایمان رسالت پر ایمان اور عقیدہ آخرت کو ختم کردینا ہے ۔ یہ نظریہ ہر اس ہدایت کے انکار کی طرف لے جاتا ہے جو ربانی ہو ، ہدایت ربانی پر مبنی نظام حیات سے انحراف اور بغاوت پر آمادہ کرتا ہے اور اللہ جل شانہ کی دی ہوئی ہدایات کو رد کرکے انسانی عقل و فہم کو اس کا بدل قرار دیتا ہے ۔ اس تہذیب میں جدید سائنس سے مراد تھی ایک ایسے علم ( سائنس) کہ بنیاد ڈالنا یا انسانی اذہان کو اس سمت لے جانا جو ہر قسم کے ماوراء الطبیعاتی تصورات سے آزاد ہو ۔ نظریہ ارتقا کے ذریعہ اسی لادینی سائنس کی طرف لے جایا گیا جس کا آج نقطہ کمال ہے اور جس کی مخالفت جہالت ہے ۔ ریشنلزم یا تعقلیت : یہ وہ فلسفیانہ نقطہ نظر یا تحریک ہے جو اس بات پر زور دیتا ہے کہ دنیا کی حقیقی صداقتوں کو گرفت میں لینے کے لیے ایک استخراجی عقل کی قوت کافی ہے ۔ اس کے عین مطابق وہ آج کی نیچرل سائنس کو اس کا اصل میدان کار سمجھتا ہے ۔ اب نیچر کو سمجھنا اور اس کی تحقیقات اصل دین ہے ۔ یہ در اصل ایک نقطہء نظر ہے جو عقل کو آخری اتھارٹی مانتا ہے اور ان تمام عقائد و ایمانیات کو رد کردیتا ہے جو عقل کے مطابق نہ ہوں ۔ یہ سر تا سر دین کو ڈھانے اور منہدم کرنے والا نقطہ نظر ہے ۔ یہ فکر یوروپ میں برگ و بار لانے لگی ۔ اس نے زندگی کے ہر شعبہ کو متاثر کیا ۔ یہ در حقیقت یوروپ میں یہود کی کاشت تھی جس نے یوروپ میں ایک ایسی فوج پیدا کردی جو اپنے مذہب کا انکار کرکے لادین ہوگئی ۔ آج ہم پوری دنیا اور خاص کر مسلمانوں میں دین سے انحراف اور بغاوت دیکھ رہے ہیں یہ اسی نظریہ اور تحریک کی دین ہے ۔ جاری ڈاکٹر محمد لئیق ندوی nadvilaeeque@gmail.com

  • @abdurrahimrahim8248
    @abdurrahimrahim82483 жыл бұрын

    نظم بہت عمدہ ہے مگر جو فوٹو آپ بار بار دکھا رہے ہیں اس کا نظم سے کوئی مناسبت نہیں ہے

  • @abhaysingh-sj2wz

    @abhaysingh-sj2wz

    3 жыл бұрын

    Ap ko kaise pta ?

  • @laeequenadvi4746
    @laeequenadvi4746 Жыл бұрын

    رسول اللہ (ص) عالم انسانیت کے دائمی قائد اور حکمرانوں کے لیے مشعل راہ عصر حاضر کی تہذیبی حالت اور حکمرانوں کے اخلاق پر اس کے تباہ کن اثرات ۔ ( 4 ) وقت حاضر کے مغربی حکمراں عقیدہ و تہذیب ، تصور حیات و کائنات اور فکر و نظر کے لحاظ سے خالص اس مادی نقطہ نظر کے حامل ہیں جس نے عصر حاضر کے نظریہ ارتقا کے بطن سے جنم لیا ہے ۔ اس تصور حیات میں انسان اصل حیوانی کی ایک فرع کے سوا کچھ نہیں ۔ اس کی زندگی کے تمام اصول و قوانین حیوانی زندگی کے تابع اور اسی کے مطابق بنائے گئے ہیں ۔ مغربی حکمرانوں کے اخلاق خالص ارتقائی تہذیب کے ترجمان ہیں اور انہوں نے اسی کے مطابق طرز عمل اختیار کر رکھا ہے ۔ یہ ان کے نزدیک بالکل ایک فطری طرز عمل ہے اور عالم انسانیت کے تعلق سے انہوں نے یہی حیوانی طرز عمل اختیار کر رکھا ہے ۔ عصر حاضر میں اس تہزیب کے پروردہ حکمرانوں کی عالمی قیادت اور لیڈرشپ نے عالم انسانیت کے اخلاق کو جس طرح تباہ و برباد کیا ہے وہ بہت تکلیف دہ ، سوہان روح اور ماتم کی جا ہے ۔ اس انکار خدا پر مبنی ارتقائی مغربی تہذیب کو اہل مغرب نے قصدا دین اسلام اور اسلامی تہذیب کے متوازی اور مقابلے میں برپا کرکے اسے ختم کردینا چاہتے ہیں ۔ یہ دین اسلام اور امہ مسلمہ کے خلاف ہے ۔ ایک سازش ہے فقط دین و مروت کے خلاف خود اللہ رب الوقت نے ارشاد فرمایا ہے : اہل کتاب میں سے اکثر لوگ یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح تمہیں ایمان سے پھیر کر کفر کی طرف پلٹا کر لے جائیں ۔ اگر چہ حق ان پر ظاہر ہوچکا ہے ، اپنے نفس کے حسد کی بنا پر وہ تمہارے لیے ایسا چاہتے ہیں " ( البقرہ : ١٠٩ ) یہ تحریک اپنی اصل کے اعتبار سے وحی الہی اور ہدایت ربانی کے خلاف ہے جس کا مقصد امہ مسلمہ میں اللہ جل شانہ کی ذات پر ایمان رسالت پر ایمان اور عقیدہ آخرت کو ختم کردینا ہے ۔ یہ نظریہ ہر اس ہدایت کے انکار کی طرف لے جاتا ہے جو ربانی ہو ، ہدایت ربانی پر مبنی نظام حیات سے انحراف اور بغاوت پر آمادہ کرتا ہے اور اللہ جل شانہ کی دی ہوئی ہدایات کو رد کرکے انسانی عقل و فہم کو اس کا بدل قرار دیتا ہے ۔ اس تہذیب میں جدید سائنس سے مراد تھی ایک ایسے علم ( سائنس) کہ بنیاد ڈالنا یا انسانی اذہان کو اس سمت لے جانا جو ہر قسم کے ماوراء الطبیعاتی تصورات سے آزاد ہو ۔ نظریہ ارتقا کے ذریعہ اسی لادینی سائنس کی طرف لے جایا گیا جس کا آج نقطہ کمال ہے اور جس کی مخالفت جہالت ہے ۔ ریشنلزم یا تعقلیت : یہ وہ فلسفیانہ نقطہ نظر یا تحریک ہے جو اس بات پر زور دیتا ہے کہ دنیا کی حقیقی صداقتوں کو گرفت میں لینے کے لیے ایک استخراجی عقل کی قوت کافی ہے ۔ اس کے عین مطابق وہ آج کی نیچرل سائنس کو اس کا اصل میدان کار سمجھتا ہے ۔ اب نیچر کو سمجھنا اور اس کی تحقیقات اصل دین ہے ۔ یہ در اصل ایک نقطہء نظر ہے جو عقل کو آخری اتھارٹی مانتا ہے اور ان تمام عقائد و ایمانیات کو رد کردیتا ہے جو عقل کے مطابق نہ ہوں ۔ یہ سر تا سر دین کو ڈھانے اور منہدم کرنے والا نقطہ نظر ہے ۔ یہ فکر یوروپ میں برگ و بار لانے لگی ۔ اس نے زندگی کے ہر شعبہ کو متاثر کیا ۔ یہ در حقیقت یوروپ میں یہود کی کاشت تھی جس نے یوروپ میں ایک ایسی فوج پیدا کردی جو اپنے مذہب کا انکار کرکے لادین ہوگئی ۔ آج ہم پوری دنیا اور خاص کر مسلمانوں میں دین سے انحراف اور بغاوت دیکھ رہے ہیں یہ اسی نظریہ اور تحریک کی دین ہے ۔ جاری ڈاکٹر محمد لئیق ندوی nadvilaeeque@gmail.com

Келесі