Dawa Centres ke Motalliq kuch BataiN || Shaikh Mohammad Rahmani

ہندوستان میں پھیل رہے دعوہ سینٹرز
🎙: فضیلۃ الشیخ محمد رحمانی سنابلی مدنی حفظہ اللہ
(صدر جامعہ اسلامیہ سنابل، دہلی)
━════﷽════━
✺ ہندوستان میں دعوہ سینٹر کا ایک فیشن چل گیا ہے، بہت سارے ایسے علماء بھی ان سے جڑ چکے ہیں جو اپنا تعلق مساجد سے کم اور دعوہ سینٹروں اور کیمروں اور اسکرین سے زیادہ بنارہے ہیں، اس سے پہلے کبھی میں نے اس بات کی صراحت کی تھی کہ ہمارے ہندوستان میں کئی طرح کے دعاۃ اور واعظین پائے جاتے ہیں:
⓵ ایک وہ دعاۃ و واعظین ہیں یا علماء ہیں جو علماء ربانی، علماء حق ہیں، جنہوں نے قرآن و سنت کو صحیح طریقہ سے حاصل کیا ہے اور منہج سلف کے مطابق اس کا القاء اور اس کی دعوت و تبلیغ کرتے ہیں۔
⓶ ایک وہ لوگ ہیں جو علماء ہیں، باصلاحیت ہیں، لیکن وہ بردرس یعنی غیر علماء کے اشراف میں کام کرتے ہیں، ایسے لوگوں کے یہاں کہیں نہ کہیں غیر علماء کا یا واعظوں کا رنگ چڑھ جاتا ہے اور وہ بھی اسکرین کی زینت اور اس طرح کی چیزوں کا اعتبار کرکے اور اسی میں کھو جاتے ہیں، گم ہوجاتے ہیں۔
⓷ اور اسی طریقہ سے ایسے واعظین بھی ہیں' جن کا تعلق علم اور علماء سے نہیں ہے، وہ صرف اپنے ذاتی مطالعہ اور کتابوں کو پڑھ کر واعظ اور مفتی بن گئے ہیں اس طرح کے لوگوں سے علم حاصل کرنا درست نہیں ہے۔
⊙ لیکن یہ جو دعوہ سینٹر کا ایک سلسلہ، اور سیلاب ہندوستان میں چل پڑا ہے، خاص کرکے ڈاکٹر ذاکر نائک اور پیس ٹی وی کے بعد سے؛ یہ سلسلہ بہت ہی خطرناک ہے، کہیں اس کے فائدے بھی ہوسکتے ہیں، لیکن اس کے بہت سارے نقصانات بھی ہیں۔
☜ اس کی وجہ سے خاص کرکے مدارس اسلامیہ اور مساجد کمزور ہو رہی ہیں، مساجد کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے،
◈ مساجد سے دروس دیے جائیں،
◈ مساجد کے خطبات جمعہ مضبوط کیے جائیں،
◈ علمی دروس اور محاضرات کا اہتمام مساجد سے کیا جائے،
☚‏ یہ مسجدوں کا حق ہے، اسلاف امت کے یہاں اپنی مسجدوں کو سب کچھ بناکر انہی سے دعوت و تبلیغ کے سارے کارنامے انجام دیے جاتے تھے اور انہی مسجدوں کو دعوہ سینٹر بنایا جاتا تھا۔
✵ آج ایک نئی شکل بن گئی ہے کہ مہنگے مہنگے کیمرے، میکپ روم اور بڑے بڑے سرمائے کو لگا کرکے دعوہ سینٹر بنائے جاتے ہیں، اور اس میں دروس ریکارڈ ہوتے ہیں۔
☚‏ ان دروس کو عام فہم طریقہ سے عام طریقوں سے عام کیمروں سے ریکارڈ کرکے مسجد کے ذریعے سے بھی دنیا کے سامنے نشر کیا جا سکتا ہے، اس میں کوئی مضائقہ کی بات نہیں ہے۔
✵ یہ کیمرے اور یہ تصاویر موجودہ دور کے بڑے فتنوں میں سے ایک فتنہ ہے، اس کا استعمال بقدر ضرورت دعوت و تبلیغ کے لیے کرنا جائز ہے۔
لیکن اس میں مبالغہ آرائی جیسا کہ دعوہ سینٹروں میں کیا جاتا ہے۔
اس میں فضول خرچی جیسا کہ دعوہ سینٹروں میں کیا جاتا ہے۔
اس میں تکلفات کا استعمال جیسا کہ دعوہ سینٹروں میں کیا جاتا ہے۔
☚‏ اس طرح کے اسالیب اسلاف امت کے اسالیب کے خلاف ہیں، لہذا ہم کو ان سے بچنا چاہیے اور مسجدوں سے ان چیزوں (دعوت و تبلیغ) کو بڑھاوا دیا جانا چاہیے اور فضول خرچی، تکلفات، مہنگے کیمرے، مہنگے قسم کے سسٹم اور اس طرح کی چیزوں کو وضع کرکے اور نصب کرکے اس کے ذریعہ دعوت و تبلیغ کو پر تکلف جو بنایا جارہا ہے اس سے دعوت و تبلیغ کی برکتیں ختم ہوتی چلی جارہی ہیں۔
اس وجہ سے ہمارے احباب کو ان نزاکتوں کو سمجھنا چاہیے، اللہ رب العالمین ہم کو قرآن و سنت کو منہج سلف کے اسالیب کے مطابق دنیا کے سامنے پیش کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
☚‏ اور اسی طرح موجودہ دور میں جو دعوہ سینٹر کی کثرت ہے یہ جماعت کے منہج اور عقیدہ و منہج کی دعوت و تبلیغ میں کہیں نہ کہیں خلل کا باعث بنتا جارہا ہے۔
(بتاریخ 22 اکتوبر 2022م کے فیس بک کے آن لائن سوال و جواب سے)
• Dawa Centres ke Motall...
┈┉┅━━❁━━┅┉┈

Пікірлер: 1

  • @user-vv6qd6un3b
    @user-vv6qd6un3b Жыл бұрын

    ہندوستان میں پھیل رہے دعوہ سینٹرز 🎙: فضیلۃ الشیخ محمد رحمانی سنابلی مدنی حفظہ اللہ (صدر جامعہ اسلامیہ سنابل، دہلی) ━════﷽════━ ✺ ہندوستان میں دعوہ سینٹر کا ایک فیشن چل گیا ہے، بہت سارے ایسے علماء بھی ان سے جڑ چکے ہیں جو اپنا تعلق مساجد سے کم اور دعوہ سینٹروں اور کیمروں اور اسکرین سے زیادہ بنارہے ہیں، اس سے پہلے کبھی میں نے اس بات کی صراحت کی تھی کہ ہمارے ہندوستان میں کئی طرح کے دعاۃ اور واعظین پائے جاتے ہیں: ⓵ ایک وہ دعاۃ و واعظین ہیں یا علماء ہیں جو علماء ربانی، علماء حق ہیں، جنہوں نے قرآن و سنت کو صحیح طریقہ سے حاصل کیا ہے اور منہج سلف کے مطابق اس کا القاء اور اس کی دعوت و تبلیغ کرتے ہیں۔ ⓶ ایک وہ لوگ ہیں جو علماء ہیں، باصلاحیت ہیں، لیکن وہ بردرس یعنی غیر علماء کے اشراف میں کام کرتے ہیں، ایسے لوگوں کے یہاں کہیں نہ کہیں غیر علماء کا یا واعظوں کا رنگ چڑھ جاتا ہے اور وہ بھی اسکرین کی زینت اور اس طرح کی چیزوں کا اعتبار کرکے اور اسی میں کھو جاتے ہیں، گم ہوجاتے ہیں۔ ⓷ اور اسی طریقہ سے ایسے واعظین بھی ہیں' جن کا تعلق علم اور علماء سے نہیں ہے، وہ صرف اپنے ذاتی مطالعہ اور کتابوں کو پڑھ کر واعظ اور مفتی بن گئے ہیں اس طرح کے لوگوں سے علم حاصل کرنا درست نہیں ہے۔ ⊙ لیکن یہ جو دعوہ سینٹر کا ایک سلسلہ، اور سیلاب ہندوستان میں چل پڑا ہے، خاص کرکے ڈاکٹر ذاکر نائک اور پیس ٹی وی کے بعد سے؛ یہ سلسلہ بہت ہی خطرناک ہے، کہیں اس کے فائدے بھی ہوسکتے ہیں، لیکن اس کے بہت سارے نقصانات بھی ہیں۔ ☜ اس کی وجہ سے خاص کرکے مدارس اسلامیہ اور مساجد کمزور ہو رہی ہیں، مساجد کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، ◈ مساجد سے دروس دیے جائیں، ◈ مساجد کے خطبات جمعہ مضبوط کیے جائیں، ◈ علمی دروس اور محاضرات کا اہتمام مساجد سے کیا جائے، ☚‏ یہ مسجدوں کا حق ہے، اسلاف امت کے یہاں اپنی مسجدوں کو سب کچھ بناکر انہی سے دعوت و تبلیغ کے سارے کارنامے انجام دیے جاتے تھے اور انہی مسجدوں کو دعوہ سینٹر بنایا جاتا تھا۔ ✵ آج ایک نئی شکل بن گئی ہے کہ مہنگے مہنگے کیمرے، میکپ روم اور بڑے بڑے سرمائے کو لگا کرکے دعوہ سینٹر بنائے جاتے ہیں، اور اس میں دروس ریکارڈ ہوتے ہیں۔ ☚‏ ان دروس کو عام فہم طریقہ سے عام طریقوں سے عام کیمروں سے ریکارڈ کرکے مسجد کے ذریعے سے بھی دنیا کے سامنے نشر کیا جا سکتا ہے، اس میں کوئی مضائقہ کی بات نہیں ہے۔ ✵ یہ کیمرے اور یہ تصاویر موجودہ دور کے بڑے فتنوں میں سے ایک فتنہ ہے، اس کا استعمال بقدر ضرورت دعوت و تبلیغ کے لیے کرنا جائز ہے۔ لیکن اس میں مبالغہ آرائی جیسا کہ دعوہ سینٹروں میں کیا جاتا ہے۔ اس میں فضول خرچی جیسا کہ دعوہ سینٹروں میں کیا جاتا ہے۔ اس میں تکلفات کا استعمال جیسا کہ دعوہ سینٹروں میں کیا جاتا ہے۔ ☚‏ اس طرح کے اسالیب اسلاف امت کے اسالیب کے خلاف ہیں، لہذا ہم کو ان سے بچنا چاہیے اور مسجدوں سے ان چیزوں (دعوت و تبلیغ) کو بڑھاوا دیا جانا چاہیے اور فضول خرچی، تکلفات، مہنگے کیمرے، مہنگے قسم کے سسٹم اور اس طرح کی چیزوں کو وضع کرکے اور نصب کرکے اس کے ذریعہ دعوت و تبلیغ کو پر تکلف جو بنایا جارہا ہے اس سے دعوت و تبلیغ کی برکتیں ختم ہوتی چلی جارہی ہیں۔ اس وجہ سے ہمارے احباب کو ان نزاکتوں کو سمجھنا چاہیے، اللہ رب العالمین ہم کو قرآن و سنت کو منہج سلف کے اسالیب کے مطابق دنیا کے سامنے پیش کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ☚‏ اور اسی طرح موجودہ دور میں جو دعوہ سینٹر کی کثرت ہے یہ جماعت کے منہج اور عقیدہ و منہج کی دعوت و تبلیغ میں کہیں نہ کہیں خلل کا باعث بنتا جارہا ہے۔ (بتاریخ 22 اکتوبر 2022م کے فیس بک کے آن لائن سوال و جواب سے) kzread.info/dash/bejne/nWqq0byAe7HSlJM.html ┈┉┅━━❁━━┅┉┈

Келесі