91st Birth Anniversary Of Ahmad Faraz | Akhtar Usman Keynote Address.
Islamabad: 91st Birth Anniversary Of Ahmad Faraz | Akhtar Usman Keynote Address. #AhmadFaraz #AkhtarUsman #PAL
Жүктеу.....
Пікірлер: 11
@mtaham1236 ай бұрын
Very nice and beautiful speech about Faraz sb. Akhtar Usman sb is a thorough intellectual.
@muhammadabbas74832 жыл бұрын
کیا کہنے۔۔
@m.ahmadsaeedchaudhary76402 жыл бұрын
کیا کہنے بہت اچھا سمجھایا
@balghari232 жыл бұрын
کیا شاندار گفتگو ہے. بہت شکریہ سر.
@muhammedsaleem195211 ай бұрын
What a nice spech . I like Mr.Akhter he is a great poet also
@MediaTalkPakistan
9 ай бұрын
Thanks for liking
@tabishhussain9028 Жыл бұрын
ہاے کیا ہیرے کی طرح الفاظ ہیں ، موتی جڑ رہے ہوں جیسے ، میں صدقے استاد محترم اختر عثمان صاحب
@manzarnaqvi48602 жыл бұрын
احمد فراز کے حوالے سے عمدہ گفتگو ہے۔ فراز کی شاعری مختلف جہتوں کی حامل ہے۔
@mubarekali134 Жыл бұрын
good speech
@RaHaWrites Жыл бұрын
🥰🥰
@sirsharhaq2586 Жыл бұрын
شاعر سرشار حق میں دل گرفتہ ہوں رو رہا ہوں ہیے آج دامن بھی میرا خالی مرا رویہ بھی ہے منافق یہ لغزشوں کی کتاب ساری یہ بایں جانب سے جو ملی ہے میں خود کو محشر میں دیکھتا ہوں زباں بھی کنگ ہے وجود ساکن میں زرد چہرہ ہوں دوزخی ہوں زباں میں ہمت کہاں سے لاؤں جو مین نے لوگوں کے حق ہیں چھینے دلیل ہیں کہ دوزخی ہوں یہ بہکے بہکے خیال سارے مجھے ہیں ڈستے یہ رات ساری یہی تسلی ہے اب تو باقی جو مخلصی کا وہم رہا ہے فریب تھا یا تھی حقیقت میں زر پرستی سے دور بھاگا سفید پوشی میں دن گزارے جو درد تھا وہ غریب کا تھا یہاں جو چہرے ہیں بے کسی کے ہیں بے کسی کی یہ زندہ لاشیں یہاں پہ جینا ہے موت جیسا ہے موت سستی حیات مہنگی ضمیر بکتے ہیں ہر گھڑی میں فضا تعفن سے اب بھری ہے ہماری دشمن سے اب ہے یاری یہود خوش ہیں ہنود خوش ہیں نیا مکر ہے نئے فریبی نئ غلامی کا شوق سارا ہماری روحیں بھی اب چیختی ہیں وہ چھین لے گا جو نعمتیں ہیں ہمارے حصے میں کیا بچے گا یہاں بھی دوزخ وہاں بھی دوزخ ؤ
Пікірлер: 11
Very nice and beautiful speech about Faraz sb. Akhtar Usman sb is a thorough intellectual.
کیا کہنے۔۔
کیا کہنے بہت اچھا سمجھایا
کیا شاندار گفتگو ہے. بہت شکریہ سر.
What a nice spech . I like Mr.Akhter he is a great poet also
@MediaTalkPakistan
9 ай бұрын
Thanks for liking
ہاے کیا ہیرے کی طرح الفاظ ہیں ، موتی جڑ رہے ہوں جیسے ، میں صدقے استاد محترم اختر عثمان صاحب
احمد فراز کے حوالے سے عمدہ گفتگو ہے۔ فراز کی شاعری مختلف جہتوں کی حامل ہے۔
good speech
🥰🥰
شاعر سرشار حق میں دل گرفتہ ہوں رو رہا ہوں ہیے آج دامن بھی میرا خالی مرا رویہ بھی ہے منافق یہ لغزشوں کی کتاب ساری یہ بایں جانب سے جو ملی ہے میں خود کو محشر میں دیکھتا ہوں زباں بھی کنگ ہے وجود ساکن میں زرد چہرہ ہوں دوزخی ہوں زباں میں ہمت کہاں سے لاؤں جو مین نے لوگوں کے حق ہیں چھینے دلیل ہیں کہ دوزخی ہوں یہ بہکے بہکے خیال سارے مجھے ہیں ڈستے یہ رات ساری یہی تسلی ہے اب تو باقی جو مخلصی کا وہم رہا ہے فریب تھا یا تھی حقیقت میں زر پرستی سے دور بھاگا سفید پوشی میں دن گزارے جو درد تھا وہ غریب کا تھا یہاں جو چہرے ہیں بے کسی کے ہیں بے کسی کی یہ زندہ لاشیں یہاں پہ جینا ہے موت جیسا ہے موت سستی حیات مہنگی ضمیر بکتے ہیں ہر گھڑی میں فضا تعفن سے اب بھری ہے ہماری دشمن سے اب ہے یاری یہود خوش ہیں ہنود خوش ہیں نیا مکر ہے نئے فریبی نئ غلامی کا شوق سارا ہماری روحیں بھی اب چیختی ہیں وہ چھین لے گا جو نعمتیں ہیں ہمارے حصے میں کیا بچے گا یہاں بھی دوزخ وہاں بھی دوزخ ؤ